Namaz ka Waqt Kam Ho Tu Kya Sahib e Tarteeb Pichli Qaza Parhe Ga ?

نماز کا وقت کم ہو تو کیا صاحب ترتیب پچھلی قضا پڑھے گا ؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12479

تاریخ اجراء:        20ربیع الاول1444 ھ/17اکتوبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید صاحب ترتیب (جس پر  وتر کے علاوہ چھ نمازوں کی  قضا  لازم نہ ہو)کی نمازِ فجر قضا ہوئی، اب ظہر کی نماز میں اتنا کم وقت رہ گیا ہے کہ زید اگر نمازِ فجرپڑھتا ہے تو اس کی ظہر کی نماز بھی قضا ہوجائے گی، اس صورت میں زید کے لیے کیا حکم ہو گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق وقت اتنا تنگ ہوجائے کہ وقتی نماز کے فوت ہونے کا خوف ہو تو  ترتیب ساقط ہوجاتی ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں زید  صاحبِ ترتیب کے لیے حکمِ شرع یہ ہے کہ وہ ظہر کی نماز وقت کے اندر ادا کرے، اس کے بعد فجر کی قضا نماز ادا کرے۔

   چنانچہ ہدایہ، بحر الرائق، فتاوٰی شامی وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:”و النظم للاول“ (ولو خاف فوت الوقت يقدم الوقتية ثم يقضيها) لأن الترتيب يسقط بضيق الوقتیعنی اگر وقتی نماز فوت ہونے کا خوف ہو تو صاحبِ ترتیب شخص وقتی نماز کو مقدم کرے اس کے بعد قضا نماز ادا کرے کیونکہ وقت تنگ ہوجانے سے ترتیب ساقط ہوجاتی ہے ۔(ہدایہ اولین، کتاب الصلاۃ، باب قضاء الفوائت، ص 161، مطبوعہ لاہور)

   بہارِ شریعت میں ہے:”اگروقت میں اتنی گنجائش نہیں کہ وقتی اور قضائیں سب پڑھ لے تو وقتی اور قضا نمازوں میں جس کی گنجائش ہو پڑھے باقی میں ترتیب ساقط ہے، مثلاً نماز عشا و وتر قضا ہو گئے اور فجر کے وقت میں پانچ رکعت کی گنجائش ہے تو وتر و فجر پڑھے اور چھ رکعت کی وسعت ہے تو عشا و فجر پڑھے۔“(بہارشریعت،ج 01 ، ص 703، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   فتاویٰ فقیہ ملت میں ہے:”وقت تنگ ہو یا بھول کر پڑھ رہا ہو تو ترتیب ساقط ہوجائے گی۔(فتاوٰی  فقیہ ملت، ج 01، ص 214، شبیر برادرز لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم