Namaz Ke Baad Imam Aur Muqtadi Ka Musafa Karna

نماز کے بعد امام اورمقتدیوں کاآپس میں مصافحہ کرنا

مجیب: مفتی محمد قاسم عطّاری

تاریخ اجراء:     ماہنامہ فیضان مدینہ جولائی 2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نمازوں کے بعد امام اورمقتدیوں کاآپس میں مصافحہ کرنا کیسا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مصافحہ کرنا اصل کے اعتبار سے سنّت ہے اور خاص نمازوں کے بعد مصافحہ کرنا جائز و مباح بلکہ ایک اچھا عمل ہے کہ مصافحہ کرنا بغض و کینے کو دور کرتا ہے اور محبت بڑھاتا ہے اور نمازوں کے بعد مصافحہ علماء ،  صلحاء اور عامۃُ المسلمین اچھا سمجھ کر کرتے ہیں اور حدیثِ مبارک میں ہے کہ وہ کام جسے عامۃُ المسلمین اچھا سمجھ کر کریں وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بھی اچھا ہے ۔

   اور کُتبِ فقہ میں جو نمازوں کے بعد مصافحہ کرنے کو بدعت قرار دیا ہے ،  اس سے مراد بدعتِ سیئہ نہیں ،  بلکہ بدعتِ حَسَنَہ (یعنی وہ نیا کام جو قرآن و سنّت کے خلاف نہیں) یعنی اچھی بدعت ہے جو کہ شرعاً مذموم نہیں ،  بلکہ اگر اس کام کو عامۃُ المسلمین اچھا سمجھ کر کریں تووہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بھی اچھا قرار پاتا ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم