Namaz Ke Doran Agar Maa Bulae Tu jawab Dene Ka Hukum

ماں اگر بیٹے کو پکارے اور بیٹا نماز پڑھ رہا ہو، تو کیا حکم ہے

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری العطاری

فتوی نمبر: Web-446

تاریخ اجراء:       04محرم الحرام1444ھ/03اگست2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بہت بار یہ بات سنی ہے کہ اگر ماں پکارے اور بیٹا نماز پڑھ رہا ہو ، تو نماز توڑ کر جائے ۔ کیا اس صورت میں فرض نماز کو بھی توڑا جائے گا؟اور کیا یہ حکم موبائل پر ماں کی کال آنے کا بھی ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عام حالت میں یہ حکم صرف نفل نماز کا ہے اور وہ بھی اس صورت میں جبکہ ماں باپ کو معلوم نہ ہو  کہ بیٹا نماز پڑھ رہا ہے اور آواز دیں، تو نماز توڑ کر، جواب دیا جائے، مگر بعد میں ان نفلوں کو دوبارہ پڑھنا واجب ہے۔موبائل کال کا یہ حکم نہیں۔

   بہار شریعت میں ہے:”ماں باپ، دادا دادی وغیرہ اصول کے محض بلانے سے نماز قطع کرنا جائز نہیں، البتہ اگر ان کا پُکارنا بھی کسی بڑی مصیبت کے ليے ہو، جیسے اوپر مذکور ہوا، تو توڑ دے، یہ حکم فرض کا ہے اور اگر نفل نماز ہے اور ان کو معلوم ہے کہ نماز پڑھتا ہے، تو ان کے معمولی پُکارنے سے نماز نہ توڑے اور اس کا نماز پڑھنا انہیں معلوم نہ ہو اور پُکارا تو، توڑ دے اور جواب دے، اگرچہ معمولی طور سے بلائیں۔(بہار شریعت،جلد1،صفحہ  638،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم