Namaz Ke Duran Wazu Toot Jaye To Dobara Namaz Kahan Se Shuru Karein ?

دوران نماز وضو ٹوٹ جائے تو دوبارہ کہاں سے شروع کرے؟

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2031

تاریخ اجراء: 10ربیع الاول1445 ھ/27ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دوران نماز کسی کا وضو ٹوٹ جائے تو وہ  وضو کرکے وہیں سے نماز شروع کرے گا یا پھر نئے سرے سے نماز شروع کرنا ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز کے دوران کسی کا وضو ٹوٹ جائے تو  وضوکرنے کے بعد  اپنی بقیہ نماز وہیں سے پڑھ سکتا ہے (جبکہ بنا کی تمام شرائط پائی جائیں)جہاں وضو ٹوٹا تھا البتہ جس رکن میں وضو ٹوٹا تھا اس کا اعادہ کرنا ہوگا اصطلاحِ شرع میں اس کو بنا کہتے ہیں۔مگر افضل یہ ہے کہ  دوبارہ نئے سرے سے نماز پڑھے اس کو استیناف  کہتے ہیں۔

   بنا کی 13 شرائط ہیں اگر ان میں سے ایک بھی شرط معدوم ہوتو بنا کرنا جائز نہیں ہے بلکہ نئے سرے سے نماز پڑھنا ہوگی ۔شرائط درج ذیل ہیں:

(۱) حدث مُوجب وُضو ہو۔

 (۲) اُس کا وجود نا درنہ ہو۔

 (۳) وہ حدث سماوی ہو یعنی نہ وہ بندہ کے اختیار سے ہو نہ اس کا سبب۔

 (۴) وہ حدث اس کے بدن سے ہو۔

 (۵) اس حدث کے ساتھ کوئی رکن ادا نہ کیا ہو۔

 (۶) نہ بغیر عذر بقدر ادائے رکن ٹھہرا ہو۔

 (۷) نہ چلتے میں رکن ادا کیا ہو۔

 (۸) کوئی فعل منافی نماز جس کی اسے اجازت نہ تھی، نہ کیا ہو۔

 (۹) کوئی ایسا فعل کیا ہو جس کی اجازت تھی، تو بغیر ضرورت بقدر منافی زائد نہ کیا ہو۔

(۱۰) اس حدث سماوی کے بعد کوئی حدث سابق ظاہر نہ ہوا ہو۔

(۱۱) حدث کے بعد صاحبِ ترتیب کو قضا نہ یاد آئی ہو۔

(۱۲) مقتدی ہو تو امام کے فارغ ہونے سے پہلے، دوسری جگہ ادا نہ کی ہو۔

(۱۳) امام تھا تو ایسے کو خلیفہ نہ بنایا ہو، جو لائق امامت نہیں۔(ملخصاماخوذ  از بہار شریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ595 تا596،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم