Namaz Ke Salam Mein Kon Se Alfaz Kehna Sunnat Hain ?

کیا نماز کے سلام میں” وبرکاتہ “ کے الفاظ کہنا بھی سنت ہے؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13280

تاریخ اجراء: 05شعبان المعظم1445 ھ/16فروری 2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں  کہ کیا نماز کے آخر میں سلام پھیرتے وقت ” وبرکاتہ “کے الفاظ کہنا بھی سنت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی نہیں! نمازکے آخر  میں دونوں طرف سلام پھیرتےہوئے”وبرکاتہ “کے الفاظ کا اضافہ کرنا سنت نہیں،اور فقہائے  کرام نےان الفاظ کا اضافہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔

   سنن ابو داؤد شریف کی حدیثِ مبارک میں نماز کے آخر میں سرکار صلی اللہ علیہ وسلم  کے سلام کو بیان کرتے ہوئے حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں : ”أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يسلم عن يمينه، وعن شماله، حتى يرى بياض خده: «السلام عليكم ورحمة الله، السلام عليكم ورحمة الله “ یعنی  نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نماز کے اختتام پر اپنے دائیں اور بائیں یوں سلام پھیرتے کہ آپ کے رخسار کی سفیدی دکھائی دیتی (اور یوں  کہتے) السلام علیکم ورحمۃ اللہ ، السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔(سننِ ابی داؤد، کتاب الصلاۃ، ج01، ص261، مکتبہ عصریہ، بیروت)

   نماز کے سلام میں " وبرکاتہ "کےالفاظ کا اضافہ کرنا مسنون نہیں۔ جیسا کہ منیۃ المصلی میں ہے:”فاذا فرغ من الادعیۃ  یسلم  عن  یمینہ ویقول :السلام علیکم ورحمۃ اللہ ، ولا یقول فی ھذاالسلام ، وبرکاتہ۔۔۔۔ وعن یسارہ مثل ذلک “یعنی  جب نمازی  دعا سے فارغ ہوجائےتو دائیں طرف سلام پھیرے اور کہے :السلام علیکم ورحمۃ اللہ ۔اور اس سلام میں وبرکاتہ کا اضافہ نہ کرے ۔۔۔۔۔اوراسی کی مثل بائیں طرف سلام پھیرتے ہوئے بھی کہے ۔

   مذکورہ بالا عبارت کے تحت حلبۃ المجلی  میں  ہے :لایسن ذکر ھذہ الزیادۃ فی ھذالسلامیعنی اس سلام میں وبرکاتہ کی زیادتی کرنا سنت نہیں ہے ۔(حلبۃ المجلی فی شرح منیۃ المصلی، صفۃ الصلاۃ،  ج02،ص 208-206،مطبوعہ بیروت، ملتقطاً )

   نمازی سلام کے آخر میں ”وبرکاتہ “کے الفاظ کا اضافہ نہ کرے۔ جیسا کہ محیطِ برہانی، فتاوٰی عالمگیری، جامع الرموز، جوہرہ   نیرہ، و مجمع الانہر وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:”والنظم للاول“ لا يقول فی هذا السلام فی آخره وبركاته عندنا “یعنی ہمارے نزدیک نمازی سلام پھیرتے وقت سلام کے آخر میں وبرکاتہ کا اضافہ نہیں کرے گا۔(المحیط البرھانی،کتاب الصلاۃ، ج01،ص369، دار الکتب العلمیۃ)

   بہارشریعت میں سننِ نماز کے تحت مذکور ہے:”السلام علیکم ورحمۃاللہ دوبار کہنا(سنت ہے) ۔۔۔۔۔آخر میں وبرکاتہ بھی ملانا نہ چاہیے ۔“(بہار شریعت،ج01،ص،536-535،  مکتبۃالمدینہ، کراچی، ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم