Namaz Ki Rakaton Ki Tadad Mein Shak Ho Jaye Tu Kya Karien ?

نماز کی رکعتوں کی تعداد میں شک ہوجائے تو کیا کریں؟

مجیب: سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-585

تاریخ اجراء:30ربیع الاول1444 ھ  /27اکتوبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کسی کو نماز کی رکعت میں کنفیوژن ہو مثال کے طور پر چار  رکعت والی نماز کے دوران وہ یہ بھول جائے کہ اس کی تیسری رکعت چل رہی ہے یا دوسری تو اس صورت میں کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اس مسئلے کی مختلف صورتیں ہیں:  تفصیل کچھ یوں ہے کہ

   (1)اگر بالغ ہونے کےبعد رکعتوں کی تعداد  میں ایسا شک پہلی مرتبہ ہوا ہے تو نماز توڑ کر نئے سرے سے پڑھے یا جس طرف غالب گمان  ہو اس پر عمل کرکے پڑھ کرلے مگر پھر بھی  یہ نماز نئے سرے سے دوبارہ پڑھنی ہوگی۔

   (2) اگرایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا  بلکہ پہلے بھی ایسی بھول ہو چکی ہو تو اب اگر اسے کسی طرف غالب گمان ہو تواسی پر عمل کرے مثلاً رکعتوں کے دویاتین ہونے میں شک ہے اورغالب گمان ہےکہ تین ہوچکیں توتین ہی سمجھے اوراس صورت میں سجدہ سہو کی بھی حاجت نہیں جبکہ سوچنے میں ایک رکن یعنی تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کی  مقداروقفہ نہ گزرا ہو۔ ہاں اگر سوچنے میں  تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کی مقدار وقفہ گزر گیا تو آخر میں سجدہ سہو کرنا ہوگا۔

   (3)اگر کسی طرف غالب گمان نہ ہو توکم رکعتیں شمار کر لے مثلاً دویا تین میں شک ہواتودو شمار کرلے ،تین  یا چار میں شک ہوا تو تین شمار کرلے اور اس صورت میں تیسری اور چوتھی  دونوں رکعتوں میں قعدہ کرے کیونکہ تیسری رکعت کے چوتھی ہونے کا بھی احتمال ہے، نیز آخر میں سجدہ سہو بھی کرے۔

   صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ” جس کو شمار رکعت میں شک ہو، مثلاً تین ہوئیں یا چار اور بلوغ کے بعد یہ پہلا واقعہ ہے تو سلام پھیر کر یا کوئی عمل منافی نماز کر کے توڑ دے یا غالب گمان کے بموجب پڑھ لے مگر بہر صورت اس نماز کو سرے سے پڑھے محض توڑنے کی نیت کافی نہیں اور اگر یہ شک پہلی بار نہیں بلکہ پیشتر بھی ہو چکا ہے تو اگر غالب گمان کسی طرف ہو تو اس پر عمل کرے ورنہ کم کی جانب کو اختيار کرے یعنی تین اور چار میں شک ہو تو تین قرار دے، دو اور تین میں شک ہو تو دو، وعلیٰ ھذا القیاس اور تیسری چوتھی دونوں میں قعدہ کرے کہ تیسری رکعت کا چوتھی ہونا محتمل ہے اور چوتھی میں قعدہ کے بعد سجدۂ سہو کر کے سلام پھیرے اور گمان غالب کی صورت میں سجدۂ سہو نہیں مگر جبکہ سوچنے میں بقدر ایک رکن کے وقفہ کیا ہو تو سجدۂ سہو واجب ہوگیا۔(بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 718، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم