Namaz Main Teen Baar Khujana

نماز میں تین بار کھجانا

مجیب:محمدعرفان مدنی

مصدق:مفتی ابوالحسن  محمد ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر:Lar-9906

تاریخ اجراء:06محرم الحرام1442ھ/26اگست2020ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلےکے بارے میں کہ  نمازمیں ایک رکن میں دودفعہ سے زیادہ ہاتھ اٹھایاجائے، توعملِ کثیرشمارہوتاہے اورنمازفاسدہوجاتی ہے ،سوال یہ ہے کہ اگرایک مرتبہ ہاتھ اپنی جگہ سے اٹھاکرجسم کے تین مختلف حصوں پراسے استعمال کرلے ، مثلا:سرپر،پھروہاں سے اٹھاکربازوپر،پھروہاں سے اٹھاکررانوں پراوراس کے بعداپنی جگہ  جہاں اس رکن میں ہاتھ رکھنامطلوب ہے، رکھ لے توکیاایسی صورت میں اس کی نمازفاسدہوجائے گی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صورت ِمسئولہ میں ایک رکن میں تین مرتبہ ہاتھ استعمال کرناپایاگیاہے، لہذانمازفاسدہوجائے گی ۔تفصیل اس میں یہ ہے کہ ہاتھ اپنےاصلی مقام سے اگرچہ ایک مرتبہ ہی اٹھایاگیا،لیکن اسے تین مختلف مقامات پرہاتھ اٹھاکراستعمال کیاگیا،مثلا:سر پراستعمال کیا،وہاں سے اٹھاکربازوپر،پھروہاں سے اٹھاکررانوں پر،توایسی صورت میں یہ تین مرتبہ ہاتھ اٹھاکر استعمال کرناہے، لہذا عملِ کثیرپائے جانے کی وجہ سے نماز فاسد ہوجائے گی ۔فتاوی ہندیہ میں ہے:’’إذا حك ثلاثا في ركن واحد تفسد صلاته هذا إذا رفع يده في كل مرة أما إذا لم يرفع في كل مرة فلا تفسد ولو كان الحك مرة واحدة يكره. كذا في الخلاصة‘‘ ترجمہ:جب ایک رکن میں تین مرتبہ خارش کرے تواس کی نماز فاسدہوجائے گی ،یہ تب ہے جبکہ ہرمرتبہ میں اپناہاتھ اٹھائے ،بہرحال جب ہرمرتبہ میں ہاتھ نہ اٹھائے،تونمازفاسدنہیں ہوگی اوراگرخارش کرناایک مرتبہ ہو،تومکروہ ہے ،اسی طرح خلاصہ میں ہے ۔(فتاوی ھندیہ،کتاب الصلوۃ،جلد01،صفحہ104،مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاوی ہندیہ کے جزئیہ میں تین مرتبہ کھجانے میں صرف ہرمرتبہ ہاتھ اٹھانے کاذکرہے ،ہردفعہ اپنی اصل جگہ باندھنے کی شرط نہیں ہے ،لہذااس سے پتاچلاکہ اصل جگہ سے اگرچہ ایک مرتبہ ہاتھ اٹھایاہولیکن جب استعمال کیاگیاتوہرمرتبہ ہاتھ اٹھاکراستعمال کیاتووہ ایک مرتبہ استعمال نہ ہوگابلکہ جتنی مرتبہ ہاتھ اٹھاکراستعمال کیا،اتنی مرتبہ استعمال شمارہوگا۔

   بہارشریعت میں ہے:’’ایک رکن میں تین بار کھجانے سے نماز جاتی رہتی ہے، یعنی یوں کہ کھجا کر ہاتھ ہٹا لیا پھر کھجایا پھر ہاتھ ہٹالیا وعلیٰ ہذا اور اگر ایک بار ہاتھ رکھ کر چند مرتبہ حرکت دی تو ایک ہی مرتبہ کھجانا کہا جائے گا۔‘‘(بھارشریعت،جلد01،حصہ03،صفحہ614،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   بہارشریعت کے الفاظ سے واضح ہے کہ کھجاکرہاتھ ہٹاکرپھرکھجایاتویہ دومرتبہ کھجاناہے،اس کے لیے ہاتھ اپنی اصل جگہ پررکھنے کی شرط نہیں لگائی گئی اورایک مرتبہ کھجانے کواس صورت کے ساتھ بیان فرمایاکہ جب ایک بارہاتھ رکھ کرچندمرتبہ حرکت دے۔لہذااس سے بھی یہی واضح ہے کہ عمل کثیرپائے جانے کے لیے ہرمرتبہ اپنی اصل جگہ ہاتھ باندھناضروری نہیں ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم