Namaz Me Kisi Tehreer Ko Samajhna

نمازکے دوران کسی تحریرکوسمجھنا

مجیب: ابوالحسن ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-773

تاریخ اجراء:       02ذیقعدۃالحرام1443 ھ/02جون2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نمازکےدوران کسی تحریرکودیکھ کر پڑھنےسےنمازفاسدہوجاتی ہے،اس پرسوال یہ ہےکہ اگرکوئی شخص کسی تحریرکودیکھ کرزبان سےنہ پڑھے،صرف سمجھے،توکیااس سےبھی نمازفاسدہوجائےگی۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نمازکےدوران کسی تحریرکودیکھا،اورسمجھا،لیکن زبان سےپڑھانہیں،تواس سےنمازفاسدنہیں ہوگی،ہاں قصداًکسی تحریر کو دیکھنا اوربقصدسمجھنامکروہ ہے کہ اعمال نمازکے علاوہ کسی اورکام میں مشغول ہونا ہے،اوراگروہ تحریرغیردینی ہو،توکراہت زیادہ ہے۔ہاں اگر بلاقصد ہوا تو مکروہ بھی نہیں ۔

   در مختار میں ہے” (ولا يفسدها نظره إلى مكتوب وفهمه) ولو مستفهما وإن كره“ترجمہ:نمازی کا کسی مکتوب کی طرف نظر کرنا اور اسے سمجھنا مفسدِ نماز نہیں اگرچہ وہ سمجھنے کے قصد سے نظر کرےلیکن ایسا کرنا مکروہ ہے۔

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے”(قوله وإن كره) أي لاشتغاله بما ليس من أعمال الصلاة، وأما لو وقع عليه نظره بلا قصد وفهمه فلا يكره“ترجمہ:(مصنف کا قول ایسا کرنا مکروہ ہے)نمازی کے اس عمل میں مشغول ہونے کی وجہ سے جو اعمالِ نماز میں سے نہیں اور اگر اس کی نظر بلا قصد مکتوب پر پڑھی اور اسے سمجھا تو مکروہ نہیں۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الصلاۃ،ج 2،ص 479،دار المعرفۃ،بیروت)

   بہارشریعت میں ہے "اور(تحریر)جب غیردینی ہوتوکراہت زیادہ ۔"(بہارشریعت،ج01،حصہ03،ص609،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم