Namaz Mein Dunyawi Khayalat Aane Se Kya Namaz Toot Jati Hai ?

نماز میں دنیوی خیالات آنے سے کیا نماز ٹوٹ جاتی ہے؟

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1523

تاریخ اجراء: 01رمضان المبارک1445 ھ/12مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز میں دنیوی خیالات آتے ہوں، تو کیا اس صورت میں نماز ہوجائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   محض  دنیوی خیالات آنے سے نماز فاسد نہیں ہوگی۔ البتہ نماز کا بنیادی تقاضہ یہ ہے کہ انسان حالت نماز میں خالص بارگاہ الہٰی کی طرف متوجہ رہے اور دنیوی خیالات کو اپنے دل میں نہ آنے دے ۔

   مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ نماز میں وسوسوں اورخیالات سے بچنے کا طریقہ بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: ”نماز شروع کرنےسے پہلے اُلٹی طرف تین بار تھتکار کرلاحول شریف یعنی لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلاَّ بِاللہ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم پڑھ لے پھر تحریمہ کہے یعنی نماز شروع کرے، دورانِ نماز نگاہ کی حفاظت کرے ،وہ یوں کہ قِیام میں سجدہ گاہ یعنی سجدے کی جگہ، رُکوع میں پشتِ قدم یعنی پاؤں کے پنجے کی اوپری سطح، سجدے میں ناک کے بانسے یعنی ناک کی ہڈّی پر،جلسہ یعنی دوسجدوں کے درمیان بیٹھنے میں اور قَعدہ یعنی اَلتَّحِیّات وغیرہ پڑھنےمیں گود میں نظر رکھے تو اِنْ شَآءَ اللہ نَماز میں حضورِقَلب یعنی خشوع و خضوع نصیب ہو گا۔“(مرأۃالمناجیح،جلد:1،صفحہ:88،مطبوعہ:  لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم