Namaz Mein Ishare Se Kisi Baat Ka Jawab Dena Kaisa?

نماز میں اشارے سے کسی بات کا جواب دینا کیسا؟

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1711

تاریخ اجراء: 16ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/05جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا نماز ادا کرتے ہوئے اشارہ کر سکتے ہیں، جیسے بچے کوئی چیز پوچھیں تو سر سے ہاں یا نہ کا اشارہ کر دیں، کیا ا س سے نماز ٹوٹ جائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز میں ہاتھ یا سر کے ذریعے اشارہ کرنا مکروہ تنزیہی ہے، لہذا اگر بچے کچھ پوچھیں تو نماز مکمل کرنے کے بعد ہی جواب دیا جائے، البتہ اگر کسی نے جواب دیدیا، تو نماز نہیں ٹوٹے گی، لیکن یہ عمل ضرور مکروہ ہے۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” لو أشار يريد به رد السلام أو طلب من المصلي شيئا فأشار بيده أو برأسه بنعم أو بلا لا تفسد صلاته . هكذا في التبيين ويكره. كذا في شرح منية المصلي لابن أمير الحاج“ ترجمہ : اگر نمازی نے سلام کا جواب اشارے سے دیا یا کسی نے نمازی سے کوئی چیز طلب کی اور نمازی نے اپنے ہاتھ یا سر سے ہاں یا ناں کا اشارہ کیا تو اس کی نماز فاسد نہیں ہوگی ،یونہی تبیین میں ہے،لیکن ایسا کرنا مکروہ ہے جیسا کہ ابن امیر الحاج کی شرح منیۃ المصلی میں ہے۔(فتاوی ہندیہ،کتاب الصلاۃ،ج 1،ص 98،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم