Namaz Mein Kuch Waq Ke Liye Qaza e Hajat Mehsoos Hone Ke Baad Khatam Ho Jana

نماز میں کچھ وقت کے لئے قضائے حاجت درپیش آئی پھر ختم ہوگئی تو کیا حکم ہے ؟

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1084

تاریخ اجراء: 29صفر المظفر1445 ھ/16ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز میں کچھ دیر کے لئے قضائے حاجت کی شدت  ہوئی  ، نمازی نے روکے رکھا دو رکعت مکمل کی تو شدت  ختم ہوگئی، تو کیا نماز واجب الاعادہ ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کسی کو دورانِ نماز ریح  ، پیشاب یا پاخانہ کی شدت  سے حاجت پیش آئی اور اس نے اسی حالت میں نماز مکمل کرلی اگرچہ بعد میں شدت ختم ہوگئی مگر اس کی وجہ سے وہ نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگئی اب اس نماز کا لوٹا نا لازم ہے۔

   بہارِ شریعت میں ہے :”شدت کا پاخانہ پیشاب معلوم ہوتے وقت،یا غلبہ ریاح کے وقت نماز پڑھنا، مکروہ تحریمی ہے ۔‘‘(بہارِ شریعت، جلد 01، صفحہ625، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   بہار ِ شریعت میں ہے :” جس بات سے دل بٹے اور دفع کر سکتا ہو اسے بے دفع کيے ہر نماز مکروہ ہےمثلاً پاخانے یا پیشاب یا ریاح کا غلبہ ہومگر جب وقت جاتا ہو تو پڑھ لے پھر پھیرے۔“(بہارِ شریعت، جلد 01، صفحہ457، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم