Namaz Mein Mard Ka Satar Khul Jaye To Kya Hukum Hai ?

نمازمیں مرد کا ستر کھل جائے تو کیا حکم ہے ؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1913

تاریخ اجراء:01صفرالمظفر1445ھ/19اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز میں  کسی  مرد کا ستر کھل جائے تو  کیا نماز ہوجائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مکمل شرعی مسئلہ یہ ہے کہ مرد کا ستر ناف سے  گھٹنوں تک ہے ،ناف اس میں شامل نہیں ،گھٹنے شامل ہیں اورنماز میں ستر کھلنے کی صورت میں اعضاء ستر میں سے ہر عضو کی چوتھائی کھلنے پر  فسادِ نماز کا دار و مدار ہے ،چنانچہ اگر ایک عضو مثلا سرین کا چوتھائی حصہ یعنی 1/4کھل گیا ،اگر چہ اس کے بلا قصد ہی کھلا ہو اور اس نے ایسی حالت میں رکوع یا سجود یا کوئی رکن کامل ادا کیا تو نماز بالاتفاق ٹوٹ جائے گی اوراگر صورت مذکورہ میں پورا رکن تو ادا نہ کیا، مگر اتنی دیر گزر گئی جس میں تین بار سُبحٰن اﷲ کہہ لیتا، تو بھی مذہب  مختار پر ٹوٹ جائے گی اور اگر نمازی نے بالقصد ایک عضوکا چوتھائی حصہ بلا ضرورت کھولا،تو فوراً نماز ٹوٹ جائے گی،اگرچہ فورا چھپالے، یہاں ادائے رکن یا اُس قدر دیر کی کچھ شرط نہیں۔ اور اگر تکبیر تحریمہ اُسی حالت میں کہی کہ ایک عضو کاچوتھائی حصہ کھلا ہے، تو نماز سرے سے منعقد ہی نہ ہو گی، اگرچہ تین تسبیحوں کی دیر تک کھلانہ رہے۔"(ملخص ازفتاوی رضویہ،ج6،ص30،رضافاونڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم