Namaz Mein Pehle Ulti Taraf Salam Pherne Ka Hukum

نماز میں پہلے بائیں طرف سلام پھیرنے کا حکم

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-2099

تاریخ اجراء: 04ربیع الثانی1445 ھ/20اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص بھولے سے سیدھی طرف سلام پھیرنے کی بجائے پہلے الٹی  طرف سلام پھیر دے ، پھر یاد آنے پر فوراً دائیں جانب سلام پھیر کر بائیں جانب پھیر دے،تو کیا نماز ہو جائے گی  اور ایسی صورت میں سجدہ سہو لازم ہو گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز مکمل کرنے کے بعد آخر میں سلام پھیرتے وقت نمازی کا دائیں اور بائیں جانب منہ پھیرنا سنت ہے،لہٰذا پہلے دائیں جانب منہ پھیرا جائے ،پھر بائیں جانب ، لیکن اگر بھولے سے پہلے بائیں جانب سلام پھیر دیا ہو،تو اب صرف دائیں جانب سلام پھیر دینا کافی ہے ، دوبارہ بائیں طرف پھیرنے کی حاجت نہیں اور اس سے سجدہ سہو بھی لازم نہیں ہوگاکہ سجدۂ سہو ترکِ واجب پر لازم ہوتا ہے۔

   اس تفصیل کی روشنی میں پوچھی گئی صورت کا متعین جواب یہ ہےکہ شخص مذکور کی نماز تو ہو گئی ، البتہ دوبارہ بائیں جانب سلام پھیرنے کی حاجت نہ تھی اور اس وجہ سے سجدہ سہو بھی لازم نہیں ہوتا ہے ۔

   بہار شریعت میں ہے : "اگر پہلے بائیں طرف سلام پھیر ديا تو جب تک کلام نہ کیا ہو، دوسرا دہنی طرف پھیر لے پھر بائیں طرف سلام کے اعادہ کی حاجت نہیں اور اگر پہلے میں کسی طرف مونھ نہ پھیرا تو دوسرے میں بائیں طرف مونھ کرے اور اگر بائیں طرف سلام پھیرنا بھول گیا، تو جب تک قبلہ کو پیٹھ نہ ہو یا کلام نہ کیا ہو، کہہ لے۔"(بہار شریعت ،جلد1،حصہ 3،صفحہ536 ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم