Namaz Na Parhna Aur Kehna Ke Hum Allah Ke Wali Ke Mureed Hain Woh Bakhshwa Denge

نماز نہ پڑھنا اور کہنا کہ ہم اللہ کے ولی کے مرید ہیں، وہ بخشوا دیں گے

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1020

تاریخ اجراء: 12محرم الحرام1445 ھ/31جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر خانقاہ پر کوئی شخص اس لیے نماز نہ پڑھے کہ ہم تو ولی اللہ کے مرید ہیں اور ہمیں ولی اللہ بخشوا دیں گے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایسا کہنا جہالت ہے اور  اگر معاذ اللہ نماز کی فرضیت کا انکار کرے تو کفر بھی ہے ۔

   جب خود کسی بھی کامل پیر کو نماز معاف نہیں بلکہ بغیر نماز کے کوئی کامل مسلمان بھی نہیں بن سکتا، کامل پیر ہونا تو دور  کی بات،تو کسی بھی پیر کے مرید کو نماز چھوڑنے کی کیسے اجازت ہوسکتی ہے، بلکہ سچے پیر ہمیشہ نمازوں کی تاکید کرتے ہیں اور ان کی نسبت کا بہانا کرکے نماز نہ پڑھنے والے ان کے نافرمان  ہیں،ان کے سچے محِب نہیں ورنہ ان کی بات مانتے نہ کہ خلاف کرتے۔

   نیز ایسے کام کرنے والے کئی لوگ ان کامل پیروں کے مرید ہی نہیں ہوتے، بس ان کا نام استعمال کرکے لوگوں کو خاموش کروانے کی کوشش کرتے ہیں  لیکن ان کا یہ جواب اللہ جبار و قہار کی بارگاہ میں انہیں کوئی فائدہ نہیں دے گا اور  نہ ہی کامل اور سچے پیر  ان سے راضی ہوں  گے۔

   ایسے لوگوں کو اپنے ایمان  کی فکر کرنی چاہئے کہ کہیں نمازیں نہ پڑھنے کی نحوست سے معاذ اللہ ایمان  ہی نہ رہا  تو مرید کب رہیں  گے؟ پھر کوئی بھی کام نہیں آسکے گا۔ جی ہاں! گناہ  کفر کے قاصد ہیں اور گناہوں کی نحوست سے ایمان برباد ہوجانے کا خطرہ ہے معاذ اللہ، اور نماز سب سے زیادہ لازمی کام ہے جس کا ترک بہت بڑا گناہ ہے اور مسلمان و کافر  کے درمیان فرق کرنے والی چیز  نماز ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم