kiya Namazi Ke Agay Se Guzarne Se, Namaz Toot Jati Hai ?

کیا نمازی کے آگے سے گزرنے  سے ،نماز ٹوٹ جاتی ہے؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Pin:4890

تاریخ اجراء:11صفرالمظفر1438ھ/12نومبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا نمازی کے آگے سے گزرنے کی وجہ سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ؟برائے کرم شرعی رہنمائی فرمائیں۔

        سائل:علی اعجاز(دھمیال راولپنڈی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     نمازی اگر مکان یا مسجدِ صغیر (آج کل عام مساجد مسجدِصغیر ہی کے حکم میں ہیں)میں نماز پڑھ رہا ہو تو دیوارِ قبلہ تک ،اور اگر صحراء یا مسجدِ کبیر میں نماز پڑھ رہا ہوتوموضع ِ سجود تک اسکے آگے سے گزرنا   گناہ ہےجبکہ درمیان میں سترہ نہ ہو،اور موضعِ سجود سے مراد یہ ہے کہ قیام کی حالت میں سجدہ کی جگہ کی طرف نظرکریں تو جتنی دور تک نگاہ جائے وہ موضعِ سجود ہے،لیکن یاد رہے کہ نمازی کے آگے سے گزرنے کی وجہ سے نماز میں کوئی خلل نہیں آتابلکہ نماز درست ہوتی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم