Namazi Ko Hath Wale Pankhe Se Hawa Dena Kaisa ?

نمازی کو ہاتھ والے پنکھے سے ہوا دینے کا حکم

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2732

تاریخ اجراء: 30شوال المکرم1445 ھ/09مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   گرمیوں میں  کئی مقامات پر سخت گرمی ہوتی ہے اور بعض اوقات  بجلی بھی نہیں ہوتی تو کیا ایسی صورت میں کوئی  نماز پڑھ رہا ہو  اور کوئی دوسرا شخص  اس کو ہاتھ والے پنکھے سے ہوا دے   تاکہ اس کو گرمی محسوس نہ ہو تو ایسا کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کوئی  شخص نمازی کو ہاتھ والے پنکھے سے ہوا دے  تو اس سے  نمازی کی نماز میں  تو کوئی خرابی نہیں   آئی گی ، ہاں اگر  اس کی وجہ سے خشوع وخضوع میں فرق آتاہواور توجہ بٹتی ہو تو اس  طرح  نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہو گا ، کیونکہ ہر وہ کام جس کی وجہ سے نماز کے خشوع و خضوع میں فرق آئے،اس کے ہوتے ہوئے نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہوتا ہے۔

   فتاوی رضویہ میں اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ نمازی کوپنکھاسے ہوادینے کے متعلق فرماتے ہیں : "نمازقلبی تذلل وتضرع وتخشع ہے کما فی الحدیث ۔اور یہ امر نوع تجبر پردال ہے لہٰذا اس میں مخل ہوسکتاہے اگر اس کی نیت خود استخدام اور نماز میں اپنا اعظام ہو تو یقینا مفسدِ نماز قلب ہے ورنہ مفسد کی صورت  ہےلہٰذا احتراز درکار ہے۔"     (فتاوٰی رضویہ،جلد07،ص 253،254،رضافاؤنڈیشن، لاہور)

   علامہ حسن بن عمار شرنبلالی حنفی رحمۃ اللہ تعالی علیہ  مراقی الفلاح شرح نور الایضاح میں فرماتے ہیں:” و تكره بحضرة كل ما يشغل البال كزينة و بحضرة ما يخل بالخشوع كلهو ولعب“ترجمہ:ہر وہ چیز جو دل کو مشغول کرے جیسے زینت اور جو چیز خشوع و خضوع میں خلل ڈالے جیسے لہو ولعب ،اس کی موجودگی میں نماز مکروہ ہوگی۔(مراقی الفلاح شرح نور الایضاح، ص 131، المكتبة العصرية)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم