Napak Shaksh Ka Masjid Me Jana Kaisa Hai ?

ناپاک شخص اگر مسجد چلا جائے تو اب اس گناہ کا ازالہ کیسے کرے؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12423

تاریخ اجراء:        27صفر المظفر1444 ھ/24ستمبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص ناپاکی کی حالت میں مسجد چلا گیا تو اب اس کے لیے کیا حکم ہے؟ اس گناہ کا ازالہ وہ کیسے کرے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بلا ضرورتِ شرعیہ ناپاکی کی حالت میں مسجد میں  داخل ہونا ، ناجائز و حرام ہے، لہذا جس سے یہ گناہ سرزد ہوا ہے اس پر لازم ہے کہ سچے دل سے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں توبہ کرے اور آئندہ اس معاملے میں احتیاط سے  کام لے۔ البتہ اس گناہ کے ازالے کے لیے شریعت نے توبہ کے علاوہ الگ سے کوئی کفارہ بیان نہیں کیا۔  ہاں ! اگر کوئی شخص توبہ کے بعد صدقہ و خیرات کردے تو یہ چیزیں توبہ میں  معاون و مددگار بنتی ہیں ۔

   فتاوٰی عالمگیری میں ہے:(ومنها) أنه يحرم عليهما وعلى الجنب الدخول في المسجد سواء كان للجلوس أو للعبور، هكذا في منية المصلي. وفي التهذيب: لاتدخل الحائض مسجدا لجماعة. وفي الحجة: إلا إذا كان في المسجد ماء ولاتجد في غيره، وكذا الحكم إذا خاف الجنب أو الحائض سبعًا أو لصًّا أو بردًا فلا بأس بالمقام فيه، والأولى أن يتيمم تعظيمًا للمسجد، هكذا في التتارخانيةیعنی حیض و نفاس والی عورت اور جنبی شخص کے لیے مسجد میں داخل ہونا حرام ہے خواہ بیٹھنے کے لیے ہو  داخل ہو یا  مسجد سے گزرنے کے لیے ۔ ایسا ہی منیۃ المصلی میں  ہے۔ تہذیب میں ہے کہ حائضہ عورت جماعت کے لیے مسجد میں داخل نہ ہو۔ حجہ میں ہے مگر اس صورت میں کہ جب مسجد کے علاوہ کہیں اور پانی نہ ملے۔ یہی حکم اس وقت ہے  جب جنبی یا حائضہ عورت کو درندے یا چور یا سردی کا خوف ہو تو مسجد میں رک سکتے ہیں لیکن بہتر یہ ہے کہ مسجد کی تعظیم کی  بنا پر تیمم کر لیں، ایسا ہی تتارخانیہ میں ہے۔(فتاوٰی عالمگیری، کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 38،مطبوعہ پشاور)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”حالت ناپاکی میں مسجد میں جانا ،جائز ہے یا نہیں؟ “اس کے جواب میں ہے:”حرام ہے مگر بضرورتِ شدیدہ کہ نہانے کی ضرورت ہے اور ڈول رسّی اندر رکھا ہے اور یہ اُس کے سوا کوئی سامان کر نہیں سکتا نہ کوئی اندر سے لا دینے والا ہے یا کسی دشمن سے خائف ہے اور مسجد کے سوا جائے پناہ نہیں اور نہانے کی مہلت نہیں ۔ ایسی حالتوں میں تیمم کرکے جاسکتا ہے، صورتِ اولٰی میں صرف اتنی دیر کے لئے ڈول رسّی لے آئے اور صورتِ ثانیہ میں جب تک وہ خوف باقی رہے۔“(فتاوٰی رضویہ ،ج 01 (ب)،ص1072،رضافاؤنڈیشن، لاہور)

   بہارِ شریعت  میں ہے:”جس کو نہانے کی ضرورت ہو اس کو مسجد میں جانا، طواف کرنا، قرآن مجید چھونا اگرچہ اس کا سادہ حاشیہ یا جلد یا چَولی چُھوئے یا بے چُھوئے دیکھ کر یا زبانی پڑھنا یا کسی آیت کا لکھنا یا آیت کا تعویذ لکھنا یا ایسا تعویذ چھونا یا ایسی انگوٹھی چھونا یا پہننا جیسے مُقَطَّعات کی انگوٹھی حرام ہے۔(بہارِ شریعت ، ج 01، ص 326،  مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم