Pehli Rakat Beth Kar Baqi Khare Hokar Parhna

پہلی رکعت بیٹھ کربقیہ کھڑے ہوکر پڑھنا

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-2255

تاریخ اجراء: 26جمادی الاول1445 ھ/11دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شخص نے بیٹھ کر نماز شروع کی،کیونکہ اس میں کھڑے ہو کر پڑھنے کی ہمت نہیں تھی،مگر دوسری رکعت میں اس میں اتنی ہمت اور طاقت آگئی کہ وہ کھڑا ہو سکتا تھا اور وہ کھڑا ہوگیا اور یوں نماز مکمل کر لی،توکیا اُس  کی نماز ہوگئی؟ یہاں پر ایک امام صاحب کہتے ہیں کہ اس طرح نماز نہیں ہوئی،اس لیے کہ اس نے ناقص انداز پر شروع کر کے کامل طریقے سے مکمل کی ہے۔کیا یہ درست ہے؟رہنمائی کر دیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فرض ، واجب یا سنتِ فجر کی پہلی رکعت میں اگر واقعی ایساشرعی عذر تھا کہ جس کی بنا پر بیٹھنے کی اجازت ہوتی ہے،پھر دوسری رکعت میں اتنی ہمت بن گئی کہ کھڑے ہو کر پڑھ سکتا تھا اور کھڑا ہو گیایا نفل نمازمیں خواہ  بلا عذر بیٹھ کر پڑھنا شروع کی اور دوسری رکعت میں کھڑا ہوگیا ، تو ایسی صورت میں نماز درست  ہوجائے گی ۔

   چنانچہ بہار شریعت میں رد المحتار و درمختار کے حوالے سے ہے:کھڑے ہو کر شروع کی تھی پھر بیٹھ گیا یا بیٹھ کر شروع کی تھی پھر کھڑا ہوگیا،دونوں صورتیں جائز ہیں،خواہ ایک رکعت کھڑے ہو کر پڑھی ایک بیٹھ کر۔(''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الصلاۃ، باب الوتر و النوافل، مبحث المسائل الستۃ عشریۃ، ج۲، ص۵۸۴)(بہار شریعت ، جلد1 ، حصہ 4،صفحہ 671، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

   اس جزئیہ سے واضح ہوگیا کہ نماز کا ایک حصہ بیٹھ کر پڑھا جائے اور پھر دوسرا کھڑے ہوکر،تو نماز ہوجائےگی،لہٰذا یہ کہنا درست نہیں ہو گاکہ پہلا حصہ ناقص ادا ہوا اور دوسرا کامل  ، اس لیے نماز ہی نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم