Piyaz Kha Kar Namaz Parhna Mana Hai Ya Masjid Jana ?

پیاز کھا کر نماز پڑھنا منع ہے یا مسجد میں داخل ہونا؟

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1106

تاریخ اجراء: 01ربیع ا لثانی1445 ھ/17اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   پیاز کھا کر نماز پڑھنا منع ہے یا مسجد میں جانا؟اور کتنی دیر تک مسجد میں نہیں جا سکتے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز کی حالت میں منہ میں بدبو ہونا مطلقاً مکروہ تحریمی ہے چاہے گھر میں ہوں یا مسجد میں ،جبکہ مسجد میں اس حالت میں جانا چاہے نماز کے لیے جائے یا ویسے ہی، بہر صورت مکروہ تحریمی ہے کیونکہ مسجد کو بدبو سے بچانا واجب ہے۔ مسواک یا پیسٹ وغیرہ کے ذریعے منہ کی بدبو دور کر کے جا سکتے ہیں اس میں کسی وقت  کی قید نہیں بلکہ بدبو دور کرنے پر مدار ہے۔

   فتاوی رضویہ میں ہے:” جولوگ غیرخوشبو دارتمباکو کھاتے ہیں اور اسے منہ میں دبارکھنے کے عادی ہیں ان کامنہ اس کی بدبو سے بس جاتا ہے کہ قریب سے بات کرنے میں دوسرے کو احساس ہوتا ہے اس طرح تمباکو کھاناجائزنہیں کہ یہ نمازبھی یوں ہی پڑھے گا اور ایسی حالت سے نماز مکروہ تحریمی ہے بخلاف حُقہ کے کہ اس میں کوئی جرم منہ میں باقی نہیں رہتا اوراس کا تغیّرکلیوں سے فوراً زائل ہوجاتاہے۔“(فتاویٰ رضویہ جلد24، صفحہ544،رضا فاؤنڈیشن لاہور)

   امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ایک اورمقام پہ ارشاد فرماتے ہیں: ” بوئے بد سے مسجد کو بچانا واجب ہے۔“(فتاویٰ رضویہ، جلد16 ،صفحہ،288رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

   مزیدایک جگہ ارشادفرمایا:”اور جب منہ میں بد بو ہو تو مسجد میں جا نا حرام ،نما زمیں داخل ہو نا منع۔ “(فتاوی رضویہ ، جلد1، صفحہ623، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم