Qayamat Ke Din Sunnaton Aur Nawafil Se Farz Ki Kami Poori Hogi

روز قیامت سنتوں اورنوافل سے فرض کی کمی پوری ہوگی

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1560

تاریخ اجراء: 26رمضان المبارک1444 ھ/17اپریل2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نوافل کے فضائل  میں یہ بیان کیا جاتا ہےکہ اس سے فرائض میں ہونے والی کمی پوری ہوجاتی ہےتو کیا سنت مؤکدہ نمازیں ان نوافل میں شامل ہیں جن سے فرض کی کمی پوری ہوتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قیامت والے دن  فرائض  میں ہونے والی کمی کونوافل ،سنت مؤکدہ اور غیر مؤکدہ سے پوراکیا جائےگا کہ سنت بھی اصل میں نفل نماز ہی ہے۔ نیز یہ یاد رہےکہ  نوافل سے کمی پوری ہونے سے مراد  یہ ہےکہ  فرض نماز ادا کرنے میں اگر کوئی کمی رہ گئی تو اس کمی کو نفل سے پورا کیا جائے گا۔یہ مراد نہیں ہےکہ جس نے فرض نماز چھوڑی ہوگی اورنفل اداکیے ہوں گےتو اس کےنفل کو فرض بنادیا جائےگا۔

    مشکوۃ المصابیح میں سنن ابو داود شریف  کے حوالےسے  حدیث پاک ہے:”عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن أول ما يحاسب به العبد يوم القيامة من عمله صلاته، فإن صلحت فقد أفلح وأنجح، وإن فسدت فقد خاب وخسر، فإن انتقص من فريضته شيء، قال الرب تبارك وتعالى: انظروا هل لعبدي من تطوع؟ فيكمل بها ما انتقص من الفريضة، ثم يكون سائر عمله على ذلك “ترجمہ:حضرت ابوہریرہ سےروایت ہے، فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ بندے کا وہ عمل جس کا قیامت کے دن پہلے حساب ہوگا وہ اس کی نمازہے ،اگرنماز ٹھیک ہوگئی تو بندہ کامیاب ہوگیا اور نجات پاگیا اور اگر نماز بگڑ گئی تو محروم رہ گیا اور نقصان پاگیا۔ اگر بندے کے فرضوں میں کمی ہوگی تو رب تعالٰی فرمائے گا کہ دیکھو کیا میرے بندے کے پاس کچھ نفل ہیں ان سے فرض کی کمی پوری کردی جائے گی،پھر بقیہ اعمال اسی طرح ہوں گے۔

   مرقاۃ المفاتیح میں مذکورہ حدیث کے شرح کرتےہوئے نفل نماز کی وضاحت میں فرمایا :” أي: سنة أو نافلة من صلاة على ما هو ظاهر من السياق قبل الفرض أو بعده أو مطلقا “ترجمہ:سیاق کے مطابق حدیث میں تطوع سے مراد نفل اورفرض سے پہلے اور بعد کی  سنت نماز  مرا د ہے یا مطلقا ہر طرح کی نفل نماز مراد ہے۔(مرقاۃالمفاتیح ،جلد3 ، صفحہ997،مطبوعہ: بیروت)

   مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ نے مرأۃالمناجیح میں اس حدیث کی شرح کرتےہوئےفرمایا :”فرائض کی کمی سنتوں اور نوافل سے پوری کی جائے گی،کمی کےمعنی ابھی عرض کیئے جاچکے کیوں نہ ہو کہ وہ سنتوں والے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم ہماری کمی پوری کرنے ہی تشریف لائے ہیں۔گرتوں کو اٹھانا اور بگڑتوں کا بنانا انہیں کا کام ہے۔“ (مرأۃالمناجیح،جلد2،صفحہ307،مطبوعہ: نعیمی کتب خانہ ،گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم