Ruku Aur Sujood Me Attahiyat Parhna Kaisa

رکوع یا سجود میں التحیات پڑھنا کیسا

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor.12312

تاریخ اجراء: 27  ذولحجۃ الحرام 1443 ھ/27 جولائی 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی نےسجدہ میں بھولے سےالتحیات پڑھ لی، تو نماز کا کیا حکم ہے ، سجدۂ سہو لازم ہوا یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   چونکہ تشہد ثنا ہےاور سجدہ محلِ ثنا ،اس لئے اگر سجدہ میں التحیات پڑھ لی، تو اس صورت میں نماز ہوگئی اور سجدۂ سہو بھی لازم نہیں ہوا۔

   ملتقی الابحر و مجمع الانھرمیں ہے:واللفظ فی الھلالین للملتقی:”(ان تشھد فی القیام او الرکوع او السجود لایجب)لانہ ثناء وھذہ المواضع محل للثناء“یعنی اگر قیام، رکوع یا سجود میں تشہد پڑھا ،تو سجدۂ سہو واجب نہیں ،کیونکہ تشہد ثنا ہے اور یہ تینوں جگہیں ثنا کا محل ہیں۔     (مجمع الانھر ، جلد1،صفحہ 221، مطبوعہ : کوئٹہ)

تبیین الحقائق و حلبی کبیری میں ہے:واللفظ للحلبی:”تشھد قائما او راکعا او ساجدا لا سھو علیہ کذا فی المختار۔۔۔۔لانہ ثناء والقیام والرکوع والسجود محل الثناء“یعنی اگر کسی نے (قراءت سے پہلے)قیام یارکوع یا سجدہ کی حالت میں تشہد پڑھ لیا،تو اس پر سجدہ سہو نہیں،ایسا ہی مختار میں ہے۔۔۔۔ کیونکہ تشہد ثناء ہے اور قیام ،رکوع اور سجودمحلِ ثناء ہیں۔(حلبی کبیری، صفحہ 397،مطبوعہ:کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم