Ruku Ki Tasbeeh Nahi Parhi Aur Khamosh Raha Tu Sajda e Sahw Ka Hukum

رکوع کی تسبیح نہیں پڑھی اور خاموش رہا،تو سجدہ سھو کاحکم

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

مصدق: مفتی ابومحمد  علی اصغر عطاری  مدنی

فتوی نمبر: Nor-12315

تاریخ اجراء: 27 ذو الحجہ   1443 ھ/27 جولائی 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین  اس مسئلےکے بارے میں کہ اگر کوئی شخص  رکوع میں تسبیح پڑھنا بھول جائےاورتین یاپانچ مرتبہ تسبیح پڑھنے کی مقدارخاموش رہے، تو  کیااس صورت میں اس پرسجدہ سہولازم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   رکوع میں تسبیح پڑھنابھول جائیں  اورخاموش رہیں ،توخاموش رہنے  سے کسی رکن  یاواجب  کی ادائیگی میں تاخیر نہیں ہوتی، لہٰذا  اس  صورت میں سجدہ سہوواجب نہیں ہوگا۔نیزسوچنے کی وجہ سے رکوع کی تسبیح بھولنے سے  سجدہ سہو واجب نہ ہونے کی  درمنتقی وغیرہ معتبرکتب فقہ میں صراحت بھی موجودہے۔یاد رہے! اگر کوئی شخص جان بوجھ کر  رکوع کی تسبیح نہ پڑھےتب بھی اس کی نمازہوجائے گی اور کوئی واجب تو ترک نہیں ہوگا، لیکن تسبیح پڑھنا جو سنت ہے ،اس کو ترک کرنا پایا جائے گا۔لہذا ایسی نمازکا دوبارہ پڑھنا مستحب  ہوگا۔

   ردالمحتار میں ہے:” الاصل فی التفکر انہ ان منعہ عن اداء رکن کقراءۃ آیۃ اوثلاث اورکوع اوسجود اوعن اداء واجب کالقعود یلزمہ السھو لاستلزام ذلک ترک الواجب  وھوالاتیان بالرکن او الواجب فی محلہ وان لم یمنعہ عن شی ء من  ذلک بان کان یودی الارکان ویتفکرلایلزمہ السھو وقال بعض المشائخ ان منعہ التفکرعن القراءۃ اوعن التسبیح یجب علیہ سجود السھووالافلا ، فعلی ھذا القول لہ  شغلہ عن تسبیح الرکوع وھوراکع مثلایلزمہ السجودوعلی القول الاول لا یلزمہ وھوالاصح “سوچنے میں اصل  یہ ہے کہ اگر یہ رکن کی ادائیگی سے مانع ہو،جیسے ایک یاتین  آیتوں  کی قراءت ، یارکوع ،سجودسے مانع ہو،یاپھر واجب کی ادائیگی سے مانع ہو، جیسے قعود توسجدہ سہولازم ہوگا،اس لیے کہ یہ چیزترک واجب کولازم کرتی ہے اوروہ رکن یاواجب کواس کے محل میں اداکرنے کاواجب ہے ،ہاں اگر سوچناان دونوں سے مانع نہ ہواس طرح کہ وہ نمازی سوچتے ہوئے ارکان اداکرے ،توسجدہ سہولازم نہیں ہوگا، جبکہ بعض مشائخ نے فرمایاکہ اگرسوچناقراءت یا تسبیح سے مانع ہو،تواس پرسجدہ سہوواجب ہوگا۔اگران سے مانع نہ ہو،توسجدہ سہوواجب نہیں ہوگا، اس قول کی بنیادپر اگرکوئی شخص رکوع کرتے ہوئے رکوع کی تسبیح بھول جاتاہے،تواس پر سجدہ سہوواجب ہوگا،جبکہ پہلے قول کی بنیادپر اس صورت میں سجدہ سہولازم نہیں ہوگا،تسبیح بھولنے کی صورت میں سجدہ سہوواجب نہ ہونے کاقول اصح ہے۔(ردالمحتار مع الدرالمختار،جلد2،صفحہ677،مطبوعہ کوئٹہ)

   درمنتقی اورحاشیہ طحطاوی علی الدرالمختارمیں ہے :”تفکر فی صلاتہ ان منعہ عن اداء رکن کقراءۃ آیۃ او رکوع اوسجوداواداء واجب کالقعود یلزمہ السھو، وان لم یمنعہ اومنعہ عن سنۃ کالتسبیح فی رکوعہ لایلزمہ ھوالاصح“یعنی نماز میں سوچنے لگا ،اگر  سوچناکسی رکن کے ادا کرنےسے مانع ہو،جیسے آیت کی قراءت یا رکوع وسجودیاکسی واجب سےمانع ہوا،جیسے قعودتوان صورتوں میں سجدہ سہو لازم ہوگا، اگرسوچنارکن کی ادائیگی سے مانع نہیں ہوایاسنت سے مانع ہواجیسے رکوع کی تسبیح، تو سجدہ سہولازم نہیں ہوگا۔یہی قول اصح ہے ۔(درمنتقی مع مجمع الانھر،جلد1،صفحہ227،مطبوعہ کوئٹہ)

   بحرالرائق میں ہے :”لایجب بترک السنۃ کالثناء والتعوذوالتسمیۃ وتکبیرات الرکوع والسجود وتسبیحاتھا“یعنی سنت ترک کرنے سے سجدہ سہو لازم نہیں ہوتا،جیسے ثناء ،تعوذ،تسمیہ ،تکبیرات رکوع وسجود، اور ان دونوں کی تسبیحات ترک کرنے سے سجدہ سہولازم نہیں ہوگا۔ (بحرالرائق،جلد2،صفحہ174،مطبوعہ کوئٹہ)

   در مختار میں ہے:”ترك السنه لا يوجب فساداً ولا سهواً یعنی:سنت کاترک کرنانمازکوفاسدنہیں کرتااور نہ ہی سجدہ  سہو کولازم کرتا۔ (در مختار مع ردالمحتار ،جلد 2 ،صفحہ 207 ،مطبوعہ کوئٹہ)

    نماز کی سنتوں کے ترک پر اعادہ کے مستحب ہونے کے متعلق  ردالمحتار میں ہے :بل تندب اعادة الصلوة“ یعنی : خلاف سنت نمازکااعادہ مستحب ہے ۔ (ردالمحتارمع الدرالمختار ،جلد 2 ،صفحہ 207 ،مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم