Sahib E Tarteeb Par Fajr Baqi Thi Or Zohar Parha Di?

صاحب ترتیب پر فجر باقی تھی اور ظہر پڑھادی؟

مجیب: مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Pin:4826

تاریخ اجراء:   18محرم الحرام  1438 ھ/20اکتوبر  2016 ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ایک شخص صاحب ترتیب ہے، اس کی فجر کی نماز چھوٹ گئی، اور اس نے ظہر کی نماز میں امامت کروائی، ظہر کی نماز کے بعد اس نے فجر کی نماز بھی قضا کر لی، اب اس صورت میں حکم یہ ہے کہ اس کی ظہر کی نماز فاسد ہو گئی، اور ظہر کا اعادہ کرنا ہو گا، لیکن چونکہ اس شخص نے ظہر کی نماز میں امامت کی تھی، اب اگر اس کی نماز فاسد ہے تو اس کے پیچھے مقتدیوں کی نماز بھی فاسد قرار دی جائے گی، یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صورت مسئولہ میں اگر صاحب ترتیب شخص کو فجر کی قضاء یاد تھی اور وقت میں بھی وسعت ہونے کے باوجود نماز ظہر کی امامت کروائی تو ان کی اقتدا جائز نہ تھی، اور جنہوں نے پڑھی ان کی نماز باطل قرار دی جائے گی، لہذا ان سب پر دوبارہ پڑھنا لازم ہو گا۔

    اور اگر امام صاحب کو اپنی قضاء نماز یاد ہی نہ تھی، یا یاد تو تھی لیکن فرضیت ترتیب سے ناواقف تھے، یا ظہر کا وقت تنگ تھا کہ اگر فجر پڑھتے تو اسی وقت میں ظہر ادا نہ ہو سکتی، یا ان کی پہلے سے پانچ نمازیں قضا ہو چکی تھی، اور فجر کی ملا کر کل چھ ہو گئیں ، تو ان سب صورتوں میں ان کی اپنی نماز بھی درست ہو گئی، اور ان کے پیچھے تمام مقتدیوں کی نماز بھی درست ہے، کیونکہ صاحب ترتیب شخص پر ادا و قضاء نمازوں میں ترتیب لازم ہوتی ہے، لیکن کسی وجہ سے ترتیب ہی ساقط ہو جائے تو وقتی نماز کی ادائیگی درست ہوتی ہے، اور اعادہ لازم نہیں ہوتا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم