Salam Pher Kar Urdu Mein Dua Aur Amal e Kaseer Karna Phir Sajda Sahw Karna

سلام پھیر کر اردو میں دعا کی یا عملِ کثیر کیا، پھر یاد آیا سجدۂ سہو کرنا تھا

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1223

تاریخ اجراء: 21ربیع الثانی1445 ھ/06نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز کا سلام پھیر دیا اوراتنی آواز میں کہ قریب بیٹھا بھی سن لیتا ،کہا: ”یااللہ پاک تیرا شکر ہے تیرا شکر، یااللہ پاک“پھر   یاد آیا سجدہ سہو نہیں کیا تھا یا نماز کا سلام پھیر لینے کے بعد سامنے صوفے سےرومال لے کر  ناک صاف کیا اور واپس وہیں رکھا ،پھر یاد آیا کہ سجدہ سہو کرنا تھا، اسی وقت سجدے میں چلے گئے ان صورتوں میں نماز ہو گئی یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں بہرصورت نماز واجب الاعادہ ہوگئی  ، اس کو  دوہرانا واجب ہے۔ کیونکہ  جب سلام پھیرنے کے بعد ایساکوئی فعل کیاجونمازکی بناءکےمنافی ہو  جیساکہ سوال میں مذکورہ ہے کہ اردو میں کلماتِ شکر  کہے   یا عمل کثیر  کیا  یعنی رومال سے ناک صاف کیا ، یا اس کے علاوہ  کسی طرح کی  گفتگو کی، تو   اب سجدہ سہو نہیں کرسکتا،کہ سجدہ سہوکامحل باقی نہ  رہا ۔

   ردالمحتارمیں ہے :”ان السجودلایسقط بالسلام ولوعمدا، الااذافعل فعلا یمنعہ من البناء بان تکلم اوقھقھۃ او احدث عمدااوخرج من المسجد او صرف وجھہ عن القبلۃ وھوذاکرلہ، لانہ فات محلہ وھو تحریمۃ الصلاۃ“ یعنی سلام پھیرنے سے سجدہ سہو ساقط نہیں ہوتا، اگرچہ جان بوجھ کر سلام پھیراہو، ہاں جب سلام کے بعد ایساکوئی فعل کیاجونمازکی بناکے منافی ہومثلاً بات چیت کرلی ہو، یا قہقہہ لگایا ہویاجان بوجھ کر حدث طاری کیاہویامسجدسے نکل گیاہویاسجدہ سہویادہوتے ہوئے قبلہ سے رخ پھیر لیا ہوتو پھرسجدہ سہو نہیں کرسکتا، کیونکہ ان صورتوں میں سجدہ سہوکا محل فوت ہوگیا۔(ردالمحتار،جلد2،صفحہ674، مطبوعہ: کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم