Shishe Ke Samne Namaz Parhna Kaisa Hai ?

شیشہ کے سامنے نماز پڑھنا کیسا ؟

مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1988

تاریخ اجراء: 26صفرالمظفر1445ھ /13ستمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   شیشہ کےسامنے نمازپڑھناکیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شیشہ کےسامنےنمازپڑھنےکی صورت میں نمازہوجائےگی،کہ اس میں نظر آنے والاعکس تصویرکےحکم میں نہیں،جس کی بناپرکراہت تحریمی کاحکم لاگو ہو،البتہ اگر شیشہ نمازی کےسامنےایسےمقام پرہوکہ خشوع و خضوع کے ساتھ نماز پڑھتے ہوئے بحالت قیام سجدہ کی جگہ نظر کرنے سےشیشہ میں عکس نظرآئے،اوریوں خشوع وخضوع میں خلل واقع ہو،تواس صورت میں کراہت تنزیہی ہے،یعنی نماز تو ہوجائےگی،گناہ بھی نہیں ہوگا،لیکن بچنا بہترہے۔ لہذابہتریہ ہےکہ شیشہ کےسامنےنمازپڑھنےسےپرہیزکیا جائے۔

   فتاوی امجدیہ میں ہے" آئینہ سامنے ہو تو نماز میں کراہت نہیں کہ سببِ کراہت تصویر ہے اور وہ یہاں موجود نہیں اور اگر اسے تصویر کا حکم دیں تو آئینہ کا رکھنا بھی مثل تصویر ناجائز ہوجائے، حالانکہ بالاجماع جائز ہے اور حقیقت امر یہ ہے کہ وہاں تصویر ہوتی ہی نہیں، بلکہ خطوط شعاعی آئینہ کی صقالت کی وجہ سے لوٹ کر چہرے پر آتے ہیں،گویا یہ شخص خود اپنے کو دیکھتاہے نہ یہ کہ آئینہ میں اس کی صورت چھپتی ہو۔"( فتاویٰ امجدیہ ،ج01،ص184،مطبوعہ:مکتبہ رضویہ،کراچی)

     وقار الفتاوی میں ہے:" نمازیوں کے آگے اتنی اونچائی تک کہ خاشعین کی طرح نماز پڑھنے میں جہاں تک نظر آجاتاہے شیشے لگانا یاکوئی ایسی چیز لگانا جس سے نمازی کا دھیان اور التفات ادھر جاتاہو، مکروہ ہے۔ لہٰذا اتنی اونچائی تک کے شیشے ہٹالینا چاہییں، ان شیشوں میں اپنی شکل جو نظر آتی ہے اس کے احکام تصویر کے نہیں، لہٰذا نماز مکروہِ تحریمی نہ ہوگی مگر مکروہِ تنزیہی ہے۔"(وقار الفتاوی ،ج02،ص258،مطبوعہ:بزم وقارالدین،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم