Sunnat Muakkadah Namaz Beth Kar Ada Karna

سنت مؤکدہ نماز بیٹھ کر ادا کرنا

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر:WAT-2297

تاریخ اجراء: 09جمادی الثانی1445 ھ/23دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا سنت مؤکدہ نماز بیٹھ کر ادا کی جاسکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سنت فجر میں قیام ضروری ہے بلاعذربیٹھ کرنہیں ہوگی۔ اورتراویح بیٹھ کربلاعذرپڑھنامکروہ ہے بلکہ بعضوں کے نزدیک توہوگی ہی نہیں۔

   ان کے علاوہ بقیہ سنن مؤکدہ کو  بلاعذر بیٹھ کر پڑھنا جائز ہے، لیکن افضل یہ ہے کہ عذر نہ ہوتوسنت مؤکدہ،غیر مؤکدہ اور دیگر نوافل بھی کھڑے ہو کر ہی ادا کیے جائیں،  کیونکہ بلاعذر بیٹھ کر پڑھنےسے ثواب کم ہوجاتاہے ۔ ،البتہ اگر کوئی عذر ہوتو سنن مؤکدہ بلاکراہت بیٹھ کر پڑھنا جائز ہے۔

   تنویر الابصار میں ہے : (ويتنفل مع قدرته على القيام قاعدا)ترجمہ:قیام پر قدرت کے باوجودنفل نماز بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں ۔

   اس کےتحت علامہ شامی علیہ الرحمہ نے فرمایا:” في غير سنة الفجر في الأصح كما قدمه المصنف، بخلاف سنة التراويح لأنها دونها في التأكد، فتصح قاعدا وإن خالف المتوارث وعمل السلف“ ترجمہ:یعنی سنت فجر کے علاوہ نوافل بیٹھ کر پڑھ سکتا ہے جیساکہ مصنف نے  پہلے بیان کیا ۔بخلاف نماز تروایح کے (یعنی تراویح کی نماز بلاعذ بیٹھ کر پڑھ سکتا  ہے ) کیونکہ اس کی تاکید سنت فجر کی بہ نسبت کم ہےلہذا اسے بیٹھ کر پڑھنا جائز  ہے اگرچہ یہ متوارث اور اسلاف کے عمل کے خلاف ہے۔(درمختارشرح تنویر  الابصارمعہ رد المحتار، جلد02 ،صفحہ36، مطبوعہ بیروت)

   مراقی الفلاح میں ہے :”(يجوز النفل) إنما عبر به ليشمل السنن المؤكدة وغيرها فتصح إذا صلاها (قاعدا مع القدرة على القيام)۔۔۔۔یقال إلا سنة الفجر لما قيل بوجوبها وقوة تأكدها “ترجمہ:قیام پر قدرت ہونے کے باوجودنفل نماز بیٹھ کر  پڑھنا جائز ہے ، اس مسئلے کو مطلق نفل کے ساتھ اس لیے بیان کیا تاکہ سنن مؤکدہ اور غیر مؤکدہ کو بھی شامل ہوجائےلہذا جب سنن مؤکدہ و غیر مؤکدہ کو بیٹھ کر پڑھے گا تو نماز درست ہوگی ۔۔ ۔ ۔کہا گیا ہے کہ سنت فجر بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے کیونکہ اس کو واجب بھی کہا گیا ہے اور اس کی تاکید زیادہ ہونے کی وجہ سے ۔(مراقی الفلاح،صفحہ152،151،مطبوعہ المکتبۃ العصریۃ)

   بہار شریعت میں ہے:" تراویح بیٹھ کر پڑھنا بلا عذر مکروہ ہے، بلکہ بعضوں کے نزدیک تو ہوگی ہی نہیں۔ "(بہار شریعت،جلد1،حصہ04،صفحہ693،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم