Surah Fatiha Ke Baad Bhool Kar Sana Parhne Se Sajda Sahw Ka Kya Hukum Hai ?

سورۂ فاتحہ کے بعد بھول کر ثنا پڑھ لی،تو کیا سجدہ سہو واجب ہوگا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12550

تاریخ اجراء:        25ربیع الآخر1444 ھ/21نومبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نماز میں سورۂ فاتحہ کے بعد بھول کر ثنا پڑھ لی، پھر یاد آنے پر سورت بھی پڑھ لی، تو کیا اس صورت میں سجدۂ سہو کرنا ہوگا یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سورۃ فاتحہ اور اگلی سورت  کے درمیان (آمین اور بسم اللہ کے علاوہ )  کسی اجنبی  کا فاصلہ نہ ہونا نماز کے واجبات میں سے ہے اور نماز کے کسی واجب کو بھولے سے چھوڑنے پر سجدہ سہو واجب ہوتا ہے۔ لہذا  پوچھی گئی صورت میں بھولے سے یہ واجب چھوڑنے پر سجدہ سہو واجب ہوگا، اور اگر سجدہ سہو نہیں کیا تو اس نماز کا اعادہ واجب ہوگا۔

   تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:” (وضم) اقصر (سورۃ) ۔یعنی فاتحہ کے بعد چھوٹی سورت کا ملانا واجب ہے۔

   مذکورہ بالا عبارت کے تحت سیدی اعلیٰ حضرت  علیہ الرحمہ جدالممتار میں  فرماتے ہیں :”فی لفظ الضم اشارۃ الی ان الواجب ان یکون  السورۃ اثر الفاتحۃ بلا فصل   باجنبی کسکوت  ، فقد صرحوا  ان لو قرأ الفاتحۃ  ثم وقف  متأملا انہ ای سورۃ یقرأ لزمہ  سجود السھو ، وانما قلت  باجنبی لاخراج آمین فانہ من توابع الفاتحۃ وبسم اللہ قبل السورۃ  فانھا من توابع السورۃ واستفید من ھاھنا ان لو  وقف  بعد الفاتحۃ  یقرأ دعا او ذکرا  لزمہ السجود ان سھوا  والاعادۃ  لو عمدا۔یعنی لفظ (ضم یعنی ملانے) کے ذریعہ  اشارہ ہے اس بات کی طرف  کہ   سورہ فاتحہ کے بعد  بغیر کسی اجنبی فاصل  مثل ِسکوت  کے   فوراً سورت  ملائی جائے  کیونکہ فقہائے کرام صراحت فرماتے ہیں  کہ اگر کسی نے سورہ فاتحہ پڑھی  اور  خاموش ہوکر یہ سوچتا رہا کہ  کونسی سورت پڑھوں ،  تو اس پر سجدہ سہو لازم ہے  ۔ اور  میں نے   لفظ ”اجنبی  “ آمین کو نکالنےکے لئے  کہا ہے کیونکہ وہ  سورۃ فاتحہ کے تابع ہے اور  بسم اللہ کو نکالنے کے لئے کہا ہے کیونکہ وہ  اگلی  سورہ کے تابع  ہے ، اور اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ  اگر  فاتحہ کے بعد  کوئی دعا یا  ذکر پر مشتمل کلمہ   پڑھتا ہے تو اس پر  سجدہ  واجب ہوگا جبکہ وہ بھولے سے پڑھے اور  اعادہ واجب ہو گا جبکہ  جان بوجھ  کر پڑھے۔(جدالممتار، ج03، ص 150، مکتبۃ المدینہ کراچی)

   بہار شریعت کے واجبات نماز میں  صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :”الحمد وسورت کے درمیان کسی اجنبی  کا فاصل نہ ہونا ، آمین  تابع الحمد ہے  اور بسم اللہ تابع سورت ، یہ اجنبی نہیں۔“(بھار شریعت، ج01، ص518، مکتبۃ المدینہ کراچی)

   بھولے سے واجب چھوڑنے پر سجدہ سہو واجب ہوتا ہے اور سجدہ سہو واجب ہونے کے باوجود ادا نہ کرنے سے نماز واجب الاعادہ ہوجاتی ہے۔ جیسا کہ درِ مختار  میں ہے:”(ولھا واجبات)لا تفسد بترکھا و تعاد وجوباً فی العمد و السھو ان لم یسجد لہ“یعنی نماز میں کچھ واجبات ہیں جن کے ترک کرنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی، البتہ قصداً واجب ترک کرنے کی صورت میں اور سجدہ سہو واجب ہونے کے باوجود ادا نہ کرنے کی صورت میں نماز کا اعادہ واجب ہوتا ہے۔(درِ مختار  مع رد المحتار، ج 02، ص 182-181، مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاویٰ امجدیہ میں ہے:”واجباتِ نماز سے ہر واجب کے ترک کا یہی حکم ہے کہ اگر سہواً ہو تو سجدہ سہو واجب، اور اگر سجدہ سہو نہ کیا یا قصداً واجب کو ترک کیا تو نماز کا اعادہ واجب ہے۔(فتاویٰ امجدیہ، ج 01، ص 276، مکتبہ رضویہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم