Surah Fatiha Se Pehle Bhoole Se Surah Ikhlas Ki 2 Ayaat Parh Lene Se Namaz Ka Kya Hukum Hoga?

سورۃ الفاتحہ سے پہلے بھولے سے سورۃ الاخلاص کی دو آیات پڑھ لینے سے نماز کا کیا حکم ہوگا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-12786

تاریخ اجراء:13رمضان المبارک1444ھ/04اپریل2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں منفرد نمازی فرض نماز کی پہلی رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنے سے پہلے بھولے سے سورۃ الاخلاص کی دو آیات پڑھ لے، پھر اسے یاد آئے کہ میں نے سورۃ الفاتحہ تو پڑھی نہیں اس صورت میں نماز کا کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نمازی اگر بھولے سے سورۃ فاتحہ سے پہلے بقدرِ رکن(یعنی کم ازکم ایک آیت کی مقدار)قراءت کر لے  تو اس پر سجدہ سہو واجب ہو جاتا ہے، کیونکہ سورۃ فاتحہ کا سورت سے پہلےہونا  واجباتِ نماز میں سے ہے اور واجباتِ نماز میں سے کسی بھی واجب کو بھولے سے چھوڑنے پر سجدہ سہو واجب ہوجاتا ہے اور اس نقصان کی تلافی سجدہ سہو سے ہوتی ہے۔ لہذا پوچھی گئی صورت میں اس نمازی کے لیے حکم یہ ہے کہ سورۃ الفاتحہ پڑھ کر دوبارہ سورت پڑھے اور نماز کے آخر میں سجدہ سہو کرے۔  اس صورت میں اس کی نماز درست ادا ہوگی، ہاں اگر نمازی نے واجب ہونے کے باوجود سجدہ سہو نہیں کیا تو اب اس کی وہ نماز واجب الاعادہ ہوجائے گی ۔

   سورت سے پہلے سورۃ الفاتحہ کو پڑھنا نماز کے واجبات کےبیان میں ہے۔ جیسا کہ تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:” (قراءۃ فاتحۃ الکتاب)۔۔۔۔ (و تقدیم الفاتحۃ علی) کل (السورۃ) “ترجمہ: ” سورۃ الفاتحہ  کاپڑھنا اور سورۃ الفاتحہ کاپوری سورت سےمقدم ہوناواجب ہے ۔ “(تنویر الابصار مع الدر المختار، کتاب الصلاۃ، ج02،ص188-184،مطبوعہ کوئٹہ، ملتقطاً )

   سورۃ الفاتحہ کے  بجائے نمازی نے بھولے سے بقدرِ رکن(یعنی کم ازکم ایک آیت کی مقدار)قراءت کی تو یاد آنے پر سورۃ الفاتحہ پڑھے پھر سورت ملائے اور آخر میں سجدہ سہو بھی کرے۔ جیسا کہ فتاوٰی شامی میں ہے:”لو قرا حرفاً من السورة ساهياً ثم تذكّر يقرا الفاتحة ثم السورة ويلزمه سجود السهو بحر وهل المراد بالحرف حقيقته او الكلمة يراجع ثم رايت فی سهو البحر قال بعد ما مر: وقيده في فتح القدير بان يكون مقدار ما يتأدى به ركن ۔“یعنی: بھولے سے اگر کسی سورت کا ایک حرف بھی پڑھ لیا پھر یاد آجائے تو سورۃ الفاتحہ پڑھے پھر سورت ملائے اور اس پر سجدہ سہو لازم ہے "بحر" یہاں حرف سے حقیقۃً حرف ہی مراد ہے یا کلمہ مراد ہے ؟ اسے دیکھنا چاہیے، پھر میں نے بحر کے سہو کے بیان میں دیکھا کہ پچھلی بات کو ذکر کرنے کے بعد فرمایا ، اس مسئلے کو فتح القدیر میں رکن ادا ہوجانے کی مقدار سے مقید کیا ہے۔(ردالمحتارمع الدرالمختار، کتاب الصلاۃ، ج02،ص188،مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاوٰی عالمگیری میں اسی سے متعلق مذکور ہے:”ومن سها عن فاتحة الكتاب في الأولى أو في الثانية وتذكر بعد ما قرأ بعض السورة يعود فيقرأ بالفاتحة ثم بالسورة قال الفقيه أبو الليث : يلزمه سجود السهو وإن كان قرأ حرفا من السورة وكذلك إذا تذكر بعد الفراغ من السورة أو في الركوع أو بعد ما رفع رأسه من الركوع فإنه يأتي بالفاتحة ثم يعيد السورة ثم يسجد للسهو۔“ یعنی:جو پہلی رکعت میں یا دوسری رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا بھول گیا اور بعض سورت پڑھنے کے بعد یاد آیا تو وہ لوٹےاور سورۃ الفاتحہ پڑھے فقیہ ابواللیث نے فرمایا:اس پر سجدہ سہو لازم ہےاگرچہ اس نے سورت کا ایک حرف پڑھا ہو اسی طرح جب اسے سورت سے فارغ ہونے کے بعد یاد آئے  یا رکوع میں یاد آئے یا رکوع سے سر اٹھانے کے بعد یاد آئے تو سورۃ  الفاتحہ کو پڑھے پھر سورت کا اعادہ کرے پھر سجدہ سہو کرے۔(فتاوٰی عالمگیری، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 126، مطبوعہ پشاور)

   بہارِ شریعت میں ہے:”الحمد کا سورت سے پہلے ہونا(واجباتِ نماز میں سے ہے)۔“(بہارِ شریعت، ج 01، ص 517، مکتبۃ المدینہ،کراچی ، ملخصاً)

   مزید ایک دوسرے مقام پر صدر الشریعہ علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:”الحمد پڑھنا بھول گیا اور سورت شروع کر دی اور بقدر ایک آیت کے پڑھ لی ، اب یاد آیا تو الحمد پڑھ کر سورت پڑھے اور سجدہ واجب ہے ۔(بہار شریعت، ج 01،ص711، مکتبۃ المدینہ ،کراچی )

   سجدہ سہو واجب ہونے کے باوجود نہ کرنے سے نماز واجب الاعادہ ہوجاتی  ہے۔ جیسا کہ بہارِ شریعت  میں ہے:”واجباتِ نماز میں جب کوئی واجب بھولے سےرہ جائے تو اس کی تلافی کے لیے سجدہ سہو واجب ہے۔۔۔اگر سہواً واجب ترک ہوا اور سجدہ سہو نہ کیا جب بھی اعادہ واجب ہے۔(بہارِ شریعت، ج 01،ص 708، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم