Tahiyatul Masjid Ke Nafil Parhna Sunnat Hai Ya Nahi ?

تحیۃ المسجد کے نفل پڑھنا سنت ہے یا نہیں ؟

مجیب: محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-822

تاریخ اجراء: 27جمادی الاولیٰ1444 ھ/22دسمبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   تحیۃالمسجد کےنفل پڑھنا سنت ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں تحیۃ المسجد کی نماز پڑھنا سنت ہے۔

   تحیۃ المسجد کے حوالے سے صدر الشریعہ، بدر الطریقہ ، مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ  فرماتےہیں: ”    تحیۃ المسجد جو شخص مسجد میں آئے اُسے دو رکعت نماز پڑھنا سنت ہے بلکہ بہتر یہ ہے کہ چار پڑھے۔بخاری و مسلم شریف ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی(ہیں) کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم فرماتے ہیں: ''جو شخص مسجد میں داخل ہو، بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھ لے۔“( بہارِ شریعت، حصہ 4، صفحہ 674، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   مگر یہ   ذہن میں رکھیں ! کہ تین اوقاتِ مکروہہ ( یعنی سورج طلوع ہونے سے لے کر تقریباً 20 منٹ بعد تک، سورج غروب ہونے کے وقت سے تقریباً 20 منٹ پہلے کا دورانیہ اور ضحوۂ کبری یعنی نصف النہارِ شرعی سے لے کر سورج ڈھلنے تک، جسے عوام زوال کے نام سے جانتی ہے، ان)  میں تحیۃ المسجد پڑھنا  بھی منع ہے۔  لہذا اگر  ایسے وقت مسجد آیا تو نوافل پڑھنے کی بجائے تسبیح و تہلیل وَ درود شریف میں مشغول ہو،اللہ نے چاہا تو اس سے حقِ مسجد ادا ہوجائے گا۔

   بہارِ شریعت میں ہے: ”ایسے وقت مسجد میں آیا جس میں نفل نماز مکروہ ہے مثلاً بعد طلوع فجر یا بعد نماز عصر وہ تحیۃ المسجد نہ پڑھے بلکہ تسبیح و تہلیل و درود شریف میں مشغول ہو حق مسجد ادا ہو جائے گا۔“ ( بہارِ شریعت، حصہ 4، صفحہ 674، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم