Tanha Namaz Parhne Wala Azan o Iqamat Kahe Ga Ya Nahi ?

تنہا نماز پڑھنے والا اذان واقامت کہے گا یا نہیں؟

مجیب:محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر:WAT-1131

تاریخ اجراء:06ربیع الاول1444ھ/03اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی وجہ سے مسجد کی جماعت چھوٹ جائے اور گھر میں نماز پڑھ رہے ہوں، تو کیا اس کے لئے بھی اذان  و اقامت کہی جائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کوئی شخص گھر میں نماز پڑھے اور قریب میں کوئی مسجد ہے، جس سے اذان کی آواز آتی ہے،اوراس کے نمازشروع کرنے سے پہلے اذان ہوگئی ہے  تو اذان و اقامت کے بغیر نماز پڑھنا بلا کراہت درست ہے۔ اور اگر وہ ایسی جگہ موجود ہے، جہاں قریب میں کوئی مسجد بھی نہیں اور نہ ہی وہاں اذان کی آواز آتی ہے، تو وہاں اذان  و اقامت کے ساتھ نماز ادا کی جائے، اسی طرح اگرقریب میں مسجدتوہے لیکن ابھی وہاں اذان نہیں ہوئی تواس کے لیے بھی یہی حکم ہے ،کیونکہ ایسی جگہ اذان و اقامت دونوں کو ترک کر کے نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ البتہ اگر کسی نےاذان نہ دی، لیکن اقامت کہہ لی، تو کراہت باقی نہیں رہے گی۔مگراولی یہ ہے کہ اذان بھی کہے ۔

   نوٹ: یہاں یہ بھی یاد رہے کہ اگر کسی شخص پر مسجد کی جماعت واجب ہو، تو بلا عذرِ شرعی جماعت ترک کرنا، ناجائز و گناہ ہے۔ واجب ترک کرنے کی صورت میں اسے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں سچے دل سے توبہ کرنی ہو گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم