Taraweeh Ke Bad Witr Bagair Jamat Parh Sakte Hain ?

رمضان میں بغیر جماعت کے وتر پڑھنا کیسا؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر: Nor-12113

تاریخ اجراء: 17رمضان المبارک1443 ھ/19اپریل 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا تراویح جماعت کے ساتھ پڑھنے کے بعد، وتر بغیر جماعت کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں؟ اس میں شرعاً کوئی حرج تو نہیں؟ رہنمائی فرمادیں۔سائل: بلال (via،میل)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صورتِ مسئولہ میں وتر بغیر جماعت کے پڑھ سکتے ہیں، لیکن افضل یہ ہے کہ رمضان میں وتر بھی جماعت کے ساتھ ہی ادا کیے جائیں ۔

   چنانچہ فتاوی عالمگیری میں ہے :”الوتر فی رمضان بالجماعۃ افضل من ادائھا فی منزلہ و ھو الصحیح ھکذا في السراج الوهاج “یعنی رمضان میں وتر جماعت سے پڑھنا گھر میں تنہا پڑھنے سے افضل ہے اور یہی صحیح قول ہے، ایسا ہی سراج الوہاج میں مذکور ہے۔ (فتاوی عالمگیری،کتاب الصوم، ج01،ص116،مطبوعہ پشاور)

   بہار شریعت میں ہے:” رمضان شریف میں وتر جماعت کے ساتھ پڑھنا افضل ہے ۔“ (بہار شریعت  ، ج01، ص692، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم