Taraweeh Ki Namaz Bagair Jamat Ke Parhna

تراویح کی نمازبغیرجماعت کے پڑھنا

مجیب: ابوحفص محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-958

تاریخ اجراء:       10محرم الحرام1443 ھ/10اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا تراویح کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مردوں کے لئے تراویح کی نماز، جماعت کے ساتھ ادا کرنا سنتِ مؤکدہ علی الکفایہ ہے، یعنی اگر مسجد کے سب لوگ چھوڑ دیں، تو سب اساءت کے مرتکب ہوں گے۔البتہ اگر کسی ایک نے گھر میں تنہا پڑھ لی، تو وہ گناہ گار نہیں ہو گا، مگر جو شخص مقتدا ہو کہ اس کے ہونے سے جماعت بڑی ہوتی ہے اور چھوڑ دے گا، تو لوگ کم ہو جائیں گے، بالخصوص ایسے شخص کو بلا عذر تراویح کی جماعت نہیں چھوڑنی چاہیے۔ نیز گھر میں پڑھنے والا شخص مسجد میں نماز ادا کرنے کے ثواب سے محروم ہو جائے گا۔

   یاد رہے! یہ حکم نمازِ تراویح کا ہے۔ جبکہ نمازِ عشاء کا حکم یہ ہے کہ اگر مسجد کی جماعت واجب ہے، تو واجب جماعت بغیر کسی شرعی مجبوری کے چھوڑنا مکروہ تحریمی، ناجائز و گناہ ہے اور اس کی عادت بنانے والا فاسق معلن کہلائے گا۔ لہذا اگرتراویح تنہااداکرنی ہوتواولامسجدمیں عشاء کی نمازباجماعت اداکی جائے اوراس کے بعدگھروغیرہ میں تراویح ادا کرے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم