Taraweeh Mein Ayat Ka Ek Lafz Chootne Par Faqat Usi Ayat Ka Iada Karna Kaisa?

تراویح میں آیت کا ایک لفظ چھوٹنے پر فقط اسی آیت کا اعادہ کرنا کیسا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13362

تاریخ اجراء: 21شوال المکرم1445 ھ/30اپریل 2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ حافظ صاحب نے تراویح کی پہلی رکعت میں سورۃ ابراہیم کی آیت نمبر 35 پڑھی  " وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهِیْمُ رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا الْبَلَدَ اٰمِنًا وَّ اجْنُبْنِیْ وَ بَنِیَّ اَنْ نَّعْبُدَ الْاَصْنَامَؕ(۳۵) " اور اس میں لفظ "وَ بَنِیَّ" بھولے سے چھوڑدیا، پھر مزید چھ آیات پڑھ کر رکوع کیا، اور اگلی ہی رکعت میں یاد آنے پر حافظ صاحب نے اپنی اس غلطی کو درست کرنے کے لیے فقط وہی آیت دوبارہ پڑھی۔

   دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس صورت میں نماز درست ادا ہوگئی؟ نیز غلطی درست کرنے کے لیے فقط اُسی آیت کو پڑھنے اور دیگر آیات کا اعادہ نہ کرنے کی صورت میں ختمِ قرآن پر تو کوئی اثر نہیں پڑے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں حافظ صاحب سے جو غلطی ہوئی اس سے معنیٰ فاسد نہیں ہوئے ، مزید یہ کہ حافظ صاحب نے چونکہ واجب مقدار میں قراءت بھی کرلی تھی، لہذا اس صورت میں بلا شبہ حافظ صاحب کی  نمازِ تراویح درست ادا ہوئی ہے جسے  دہرانے کی کوئی حاجت نہیں۔

   البتہ نمازِ تراویح میں دورانِ قراءت اگر کوئی آیت یا لفظ چھوٹ جائے تو مستحب یہ ہے کہ اُس چھوٹے ہوئے لفظ کو پڑھ کر اُس پوری قراءت کا اعادہ کیا جائے تاکہ تکمیلِ  قرآن میں کوئی خلل نہ  آئے۔

   آیت کے کسی کلمے کو چھوڑنے کی صورت میں اگر معنیٰ فاسد نہ ہوتے ہوں تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔ جیسا کہ فتاویٰ قاضی خان وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے :”و ان ترک کلمۃ من آیۃ ان لم یتغیر المعنی کما لو قرأ"وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَّا ذَا تَكْسِبُ غَدًا"و ترک"ذَا"لا تفسد صلاتہ لانہ یفہم بہ ما یفھم بدون الترک۔۔۔و ان ترک آیۃ من سورۃ وقد قرأ مقدار ما تجوز بہ الصلاۃ جازت صلاتہ“یعنی نمازی نے اگر آیت کےکسی  کلمہ کو چھوڑدیا تو اگر معنیٰ فاسد نہ ہوئے جیسے نمازی نے یہ آیتِ مبارکہ"وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَّا ذَا تَكْسِبُ غَدًا"پڑھی اور اس میں سے لفظ"ذَا"کو چھوڑدیا تو اس کی نماز فاسد نہیں ہوگی، کیونکہ اس لفظ کے چھوٹنے پر بھی آیت کا وہی مفہوم ہے جو پہلے تھا ۔ ۔۔۔اور اگر نمازی نے سورت پڑھتے ہوئے  کوئی آیت چھوڑدی جبکہ   ما یجوز بہ الصلوٰۃ قراءت کرچکا تھا تو اس کی نماز درست  ہوگئی۔(فتاوٰی  قاضی خان ، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 140-139، مطبوعہ کراچی، ملتقطاً)

   بہارِ شریعت میں ہے:”(قراء ت میں غلطی ہو جانے)کے باب میں قاعدہ کلیہ یہ ہے کہ اگر ایسی غلطی ہوئی جس سے معنی بگڑ گئے، نماز فاسد ہوگئی، ورنہ نہیں۔“(بہار شریعت، ج 01، ص 554، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ"فتاوی رضویہ"میں ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”(سورۃ فاتحہ) میں مطلقاً کسی لفظ کے ترک سے سجدہ سہوواجب ہوگا جبکہ سہواً ہو ورنہ اعادہ۔ اور اور کسی سورت سے اگر لفظ یا الفاظ متروک ہوئے اور معنی فاسد نہ ہوئے اور تین آیت کی قدر پڑھ لیاگیا تو اس چھوٹ جانے میں کچھ حرج نہیں۔(فتاوٰی رضویہ، ج06، ص355، رضافاؤنڈیشن، لاہور)

   تراویح میں کوئی آیت یا لفظ رہ جائے تو  چھوٹے ہوئے لفظ کو پڑھ کر دوبارہ سے  مکمل قراءت کرنا مستحب ہے۔ جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری  وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے :”وإذا غلط في القراءة في التراويح فترك سورة أو آية وقرأ ما بعدها فالمستحب له أن يقرأ المتروكة ثم المقروءة ليكون على الترتيب، كذا في فتاوى قاضي خان۔“یعنی جب قاری سے نمازِ تراویح کی قراءت میں غلطی ہوجائے کہ وہ سورت یا آیت کو چھوڑدے اور اس کے بعد والی آیات پڑھ لے، تو مستحب یہ ہے کہ  چھوٹی ہوئی قراءت کرے پھر دوبارہ سے وہ ساری قراءت کرے تاکہ یہ قراءت ترتیب کے ساتھ واقع ہو، جیسا کہ فتاوٰی قاضی خان میں مذکور ہے۔(فتاوٰی  عالمگیری ، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 118، مطبوعہ پشاور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم