Taraweeh Se Pehle Bhool Kar Witr Ki Niyat Karli Tu Kya Hukum Hai ?

تراویح سے پہلے بھول کر وتر کی نیت کر لی، تو کیا حکم ہوگا؟

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1568

تاریخ اجراء:09رمضان المبارک1445 ھ/20مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر عشاء کی نماز میں  دوسنتیں پڑھنے کے بعد بھولے سےتین رکعات وتر کی نیت کرلی، تو کیا کرنا چاہیے،  نیت توڑکر پہلے تراویح پڑھے یا وتر جاری رکھے اور بعد میں تراویح پڑھے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   وتروں  کے بعد  تراویح پڑھی جاسکتی ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت کے مطابق  وتر   مکمل کرکے پھرتراویح  پڑھی جائے ۔

   بہارِ شریعت   تراویح کے بیان میں ہے: ” اس کا وقت فرض عشا کے بعد سے طلوع فجر تک ہے وتر سے پہلے بھی ہو سکتی ہے اور بعد بھی۔(بہارِ شریعت، حصہ4، صفحہ689، مکتبۃ المدینہ،کراچی  )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم