Taraweeh Mein Ek Sath 20 Rakat Ki Niyat Karna

تراویح میں ایک ساتھ 20 رکعت کی نیت کرنا

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2596

تاریخ اجراء: 15رمضان المبارک1445 ھ/26مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   تراویح میں ہر دو رکعت کی نیت الگ الگ کریں گے یا ایک ساتھ بیس کی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بہتر یہ ہے کہ ہر دو رکعت پر الگ الگ نیت کرے  اور ایک ساتھ  بیس  کی نیت کرلینا بھی جائز ہے ۔

   رد المحتار علی الدر المختار میں ہے وهل يشترط أن يجدد في التراويح لكل شفع نية؟ ففي الخلاصة: الصحيح نعم لأنه صلاة على حدة وفي الخانية: الأصح لا، عين الكل بمنزلة صلاة واحدة كذا في التتارخانية. وظاهره أن الخلاف في أصل النية ويظهر لي التصحيح الأول لأنه بالسلام خرج من الصلاة حقيقة فلا بد في دخوله فيها من النية، ولا شك أنه الأحوط؛ خروجا من الخلاف، نعم رجح في الحلية الثاني إن نوى التراويح كلها عند الشروع في الشفع الأول كما لو خرج من منزله يريد صلاة الفرض مع الجماعة ولم تحضره النية لما انتهى إلى الإمام“ترجمہ:اور کیا تراویح میں ہر شفعہ کے لئے نئی نیت کرنا شرط ہے ، خلاصہ میں ہے کہ صحیح یہ ہے کہ شرط ہے کیونکہ ہر شفعہ علیحدہ سے مستقل نماز ہے اور خانیہ میں ہے کہ اصح یہ ہے کہ شرط نہیں کیونکہ ساری تروایح ایک نماز کے بمنزلہ ہے جیسا کہ تتارخانیہ میں ہے اور ظاہر یہ ہے کہ اختلاف اصل نیت میں ہے اور میرے لئے پہلے قول کی تصحیح ظاہر ہوتی ہے کیونکہ سلام پھیرنے سے حقیقتاً وہ نماز سے نکل چکا ہے تو پھر نماز میں داخل ہونے کے لئے نیت ضروری ہوگی اور اس میں شک نہیں کہ یہ قول احوط ہے اختلاف سے نکلنے کے لئے ،ہاں حلیہ میں دوسرے قول کو ترجیح دی ہے اگر تروایح شروع کرتے وقت شفع اول میں ہی تمام تروایح کی نیت کرلے جیسا کہ اپنے گھر سے فرض نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنے کے لئے نکلے اور امام تک پہنچنے تک اس کی نیت حاضر نہ ہو۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الصلاۃ،ج 2،ص 597،مطبوعہ کوئٹہ)

   بہار شریعت میں ہے” احتیاط یہ ہے کہ جب دو دو رکعت پر سلام پھیرے تو ہر دو رکعت پر الگ الگ نیت کرے اور اگر ایک ساتھ بیسوں رکعت کی نیت کر لی تو بھی جائز ہے۔(بہار شریعت،ج01،حصہ 4،ص689،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم