Tawajah Batane Wali Cheez ke Sath Namaz Parhne Ka Hukum

توجہ بٹانے والی چیز کا تدارک کئے بغیر نماز پڑھنے کا حکم

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری العطاری

فتوی نمبر: Web-447

تاریخ اجراء:       06محرم الحرام1444ھ/05اگست2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز میں نمازی کی توجہ بٹانے والی کوئی چیز یا وجہ ہو جیسے  ڈیزائن والی جائے نماز اور نمازی اس کا تدارک کئے بغیر نماز شروع کر دے، تو نماز مکروہ تحریمی ہو گی یا تنزیہی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عموماً جائے نماز کا صرف ڈیزائن والی ہونا نماز میں توجہ بٹنے کا سبب نہیں بنتا، البتہ اگر ایسے ڈیزائن  ہوں، جن سے نمازی کی توجہ بٹے،تو ایسے حالت میں نماز پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے یعنی  گناہ و ناجائز تو نہیں، مگر اس سے بچنا  بہتر ہے ، کیونکہ ایسی چیز کے سامنے نماز پڑھنا مکروہ ہے جو دل کو مشغول کرے اور نماز جیسی اہم ترین عبادت میں اس طرح کی غفلت  کسی طرح مناسب نہیں ہے۔

   مراقی الفلاح شرح نور الایضاح میں ہے:’’(و)تکرہ بحضرۃ کل (ما یشغل البال) کزینۃ‘‘ یعنی ہر ایسی چیز کے سامنے نماز مکروہ ہے جو دل کو مشغول کرے جیسے زینت والی کوئی چیز ۔‘‘(مراقی الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوی ، صفحہ360،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہار شریعت میں نماز کے مکروہاتِ تنزیہی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:’’ایسی چیز کے سامنے جو دل کو مشغول رکھے،نماز مکروہ ہے، مثلاً زینت اور لہو و لعب وغیرہ۔‘‘(بہارشریعت ،جلد1،صفحہ636،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم