Train Chalne Ki Wajah Se Namaz Torna Kaisa ?

ٹرین چلنے کی وجہ سے نماز توڑنا

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2141

تاریخ اجراء: 17ربیع الثانی1445 ھ/02نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   سفرکی حالت میں  اگر کوئی اسٹیشن پر نماز پڑھ رہا ہو اور  نماز کے دوران ٹرین چلنے لگے تو  کیا اس صورت میں نماز توڑی جاسکتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سفر کی حالت میں اگر کوئی اسٹیشن پر نماز پڑھ رہا ہو اور نماز کے دوران  ٹرین چلنے لگے تو مسافر  اس صورت میں اپنی  نماز توڑ سکتا ہے،شرعاً اس وجہ سے اُسے نماز توڑنے کی اجازت ہے۔

   چنانچہ در مختار مع رد المحتار میں ہے:’’(یباح قطعھا لنحو قتل حیۃ،وند دابۃ)أی ھربھا‘‘ترجمہ: سانپ کومارنےکیلئے اور جانور کے بھاگ جانے  (پر اُسے پکڑنے کیلئے)نماز کو توڑنا جائز ہے۔  (در مختار مع رد المحتار، جلد2، صفحہ513،مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاوی عالمگیری میں ہے:’’ان قطع الصلاۃ لا یجوز الا لضرورۃ ۔۔۔المسافر اذا ندت دابتہ ۔۔۔قطع الصلاۃ لاجلہ‘‘ملتقطاً۔ ترجمہ:بیشک نماز کو توڑنا جائز نہیں مگر  ضرورت کی وجہ سے۔(اور) مسافرتو جب اس کا جانور  بھاگ جائے تو وہ اس کی وجہ سے نماز  توڑدے۔(الفتاوی الھندیۃ،جلد1،باب فیما یفسد الصلاۃ ویکرہ فیھا،صفحہ121،دار الکتب العلمیہ، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم