Ungliya Chatakne Ka Hukum

انگلیاں چٹخانے کا حکم 

مجیب: ابو مصطفیٰ ماجد رضا عطاری مدنی  

فتوی نمبر:Web-105

تاریخ اجراء: 03 جمادی الثانی 1443 ھ  /07 جنوری2022

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ انگلیاں چٹخانے کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    نماز اور توابع ِ نماز  میں (یعنی نماز کا انتظار یا نمازکے لیے آتے ہوئے) انگلیاں چٹخانامکروہ تحریمی ہے جبکہ اس کے علاوہ انگلیاں چٹخانا اگر  حاجت کی وجہ سے ہو تو بلاکراہت جائز  ہے اور اگر بلاحاجت ہو تو مکروہ تنزیہی ہے ۔

      درمختار ،مکروہات نمازکے باب میں ہے :’’(وفرقعۃ الاصابع )وتشبیکھا ولو منتظر الصلاۃاو ماشیا الیھا للنھی ولا یکرہ خارجھا لحاجۃ ‘‘ یعنی (نماز میں )انگلیوں کو چٹخانا اور تشبیک کرنا مکروہ ہے اگرچہ نماز کا انتظار کرتے ہوئے یا نماز کی طرف آتے ہوئے ایساکرے  ، اور اس کے علاوہ حاجت کے سبب  ہو تو مکروہ نہیں ۔

      اس کے تحت رد المحتار میں ہے :’’وینبغی ان تکون تحریمیۃ للنھی المذکور۔۔۔فلو لدون حاجۃ بل علی سبیل العبث کرہ تنزیھا  ‘‘ یعنی چاہیے کہ کراہت  سے کراہت  ِ تحریمی مراد ہو مذکورہ ممانعت  کی وجہ سے ۔ اور(اگر خارج ِ نماز میں ) بغیر حاجت کے (انگلیاں چٹخائے) تو یہ مکروہ تنزیہی ہے ۔ (رد المحتار علی درمختار ،جلد:2،صفحہ :494،مطبوعہ بیروت)  

    بہار شریعت ،مکروہاتِ نماز کے بیان میں ہے :’’انگلیاں چٹکانا ۔۔۔مکروہ تحریمی ہے ۔نماز کے لیے جاتے وقت اور نماز کے انتظار میں بھی یہ دونوں چیزیں مکروہ ہیں اور اگر نہ نماز میں ہے نہ توابع نماز میں تو کراہت نہیں جب کہ کسی حاجت کے لیے ہوں۔‘‘(بہارشریعت ،جلد:1،صفحہ :625،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ) 

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم