Wajib ul Iada Namaz Ki Niyat Kaise Karenge ?

واجب الاعادہ نماز کی نیت کیسے کریں گے؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13047

تاریخ اجراء:        03ربیع الثانی1445 ھ/19اکتوبر 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ ایک سے زیادہ واجبات ترک ہونے کی بنا پر نماز واجب الاعادہ ہوئی ہو تو اعادے میں ادا کی گئی نماز کی نیت کیا کرنا ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز واجب الاعادہ ہوجانے کی صورت میں نماز اس نیت سے ادا کریں کہ میں کمی کا ازالہ کررہا ہوں۔ واضح  رہے کہ  نيت دل کے پکے ارادہ کو کہتے ہيں، مگر زبان سے بھی نیت کرلینا مستحب ہے۔

   علامہ شامی علیہ الرحمہ فتاوٰی  شامی میں اعادے کی تعریف نقل فرماتے ہیں:” الاعادۃ فی عرف الشرع اتیان بمثل الفعل الاول علی صفۃ الکمال بان وجب علی المکلف فعل موصوف بصفۃ الکمال فاداہ علی وجہ النقصان، وھو نقصان فاحش یجب علیہ الاعادۃ، وھو اتیان مثل الاول ذاتاً مع صفۃ الکمال۔“ یعنی عرفِ شرع میں اعادہ سے مراد یہ ہے کہ پہلے والے فعل ہی کی مثل دوسرے فعل کو کامل طور پر بجالائے۔  وجہ اس کی یہ ہے کہ مکلف پر تو یہ واجب تھا کہ وہ اس فعل کو کامل طور پر ادا کرتا لیکن اس نے ناقص طور پر ادا کیا، اور وہ نقص بھی اتنا زیادہ تھا کہ اس پراس فعل کا  اعادہ واجب ہوا، لہذا اعادہ پہلے فعل ہی کی مثل کو کامل طور پر ادا کرنے کا نام ہے ۔(ردالمحتار مع الدر المختار ، کتاب الصلاۃ،  ج 02، ص 629، مطبوعہ کوئٹہ)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”ما قولکم رحمکم اﷲ تعالٰی کہ شخصے رادرنماز مغرب سجدہ سہو لازم  بودرفرنہ داد جبر نقصان گزارد یانہ، اگر گزارد چگونہ نیت بندد و چند رکعت گزارد وہمیں جبر نقصان حکم نفل دارد یا واجب یا فرض؟”(ترجمہ: اس بارے میں آپ ( اﷲ تعالٰی آپ پر رحمتیں نازل فرمائے) کا کیا فرمان ہے کہ ایک شخص پر نماز مغرب میں سجدہ سہو لازم ہوگیا مگر اس نے نہ کیا ۔ اب نقصان کا ازالہ کرے یا نہ ؟ اگر کرنا ہے تو کس نیت سے؟ کتنی رکعتیں اداکرے اور یہ ازالہ نفل کا حکم رکھتا ہے یا واجب و فرض کا ؟) “ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں: ”جبر نقصان واجب است سہ رکعت بہ نیت اعادہ ہماں نماز مغرب برائے تلافی مافات کند ۔ واﷲ تعالٰی اعلم” (ترجمہ: نقصان کا اعادہ لازم ہے پھر دوبارہ تین رکعت اس نیت سے ادا کرے کہ میں کمی کا ازالہ کررہا ہوں۔) “(فتاوٰی رضویہ، ج 08، ص 215، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   فتاوٰی امجدیہ میں ہے:”اعادہ میں نماز اسی طرح پڑھی  جائے گی جس طرح فرض پڑھتے ہیں یعنی دو خالی اور دو بھری اور جہری ہو تو جہر کے ساتھ، سری ہو تو سراً کہ یہ نماز نفل نہیں، بلکہ اسی فرض کی تکمیل ہے۔“(فتاوٰی امجدیہ، ج01، ص 179، مکتبہ رضویہ کراچی)

   ایک نماز میں چند  واجب ترک ہونے سے متعلق بہارِ شریعت میں ہے:”قصداً واجب ترک کیا تو سجدۂ سہو سے وہ نقصان دفع نہ ہو گا بلکہ اعادہ واجب ہے۔ يوہيں اگر سہواً واجب ترک ہوا اور سجدۂ سہو نہ کیا جب بھی اعادہ واجب ہے ۔۔۔۔۔۔ایک نماز میں چند واجب ترک ہوئے تو وہی دو سجدے سب کے ليے کافی ہیں۔ “(بہارِ  شریعت،ج01، ص708، 710، مکتبۃالمدینہ، کراچی، ملتقطاً)

   نماز کی نیت سے متعلق حبیب الفتاوی میں ہے:”نیت دل کے پختہ ارادے کا نام ہے۔ نیت کرتے وقت دل میں اور قلب میں یہ  نیت ہونی چاہیے کہ میں فلاں نماز کی اتنی رکعتیں فرض یا واجب، یا سنت، نفل کی اللہ تعالیٰ کے لیے قبلہ رو ہوکر پڑھ رہا ہوں۔ اصل نیت یہی ہے۔ زبان سے نیت کرنی فرض و لازم نہیں ہے، بلکہ مستحب ہے، تاکہ زبان سے بھی دل کے ارادے کی موافقت ہوجائے۔ “(حبیب الفتاوٰی ، ج 01، ص 146، شبیر برادرز، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم