Waqti Namaz Ada Karne Wale Ke Peeche Qaza Namaz Ada Karna

وقتی نمازادا کرنے والے کے پیچھے قضا نماز ادا کرنا

مجیب: مولانا محمد بلال عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2646

تاریخ اجراء: 10شوال المکرم1445 ھ/19اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک بندہ قضانماز ادا کرنا چاہتا ہےتو کیا وہ قضا نماز جماعت کے ساتھ ادا کر سکتا ہے؟مثال کے طور پرآج کی مغرب کی نماز اس بندے نے پہلی جماعت کے ساتھ ادا کر لی مگر جیسے ہی پیچھے دوسری جماعت کھڑی ہوئی جوآج کی مغرب اداکرنے کے لیے قائم ہوئی  تووہ  اپنی قضاہوجانے والی مغرب کی نمازکواداکرنے لیے اس میں شامل ہو گیاتوکیا اس طرح قضانماز ہو جاتی ہےدوسری جماعت کےساتھ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اقتدا کی شرائط میں سے ایک یہ بھی ہے کہ امام ومقتدی دونوں کی نماز ایک ہو،اگر دونوں کی نماز مختلف ہو مثلا امام کی ادا ہو،جبکہ مقتدی کی قضا ہو،تو اقتدا درست نہیں،لہذا پوچھی گئی صورت میں ادا نماز پڑھنے والے امام کے پیچھے ،قضا نماز نہیں پڑھ سکتے۔

   درمختار میں ہے”(و) لا (مفترض بمتنفل وبمفترض فرضا آخر)“ترجمہ:نفل پڑھنے والے کے پیچھے ،فرض پڑھنے والے کی اقتداء درست نہیں ،یونہی کوئی اور فرض پڑھنے والے کے پیچھے بھی اقتداء درست نہیں۔

   اس کے تحت ردالمحتار میں ہے” قوله :(وبمفترض فرضا آخر) سواء تغاير الفرضان اسما أو صفة كمصلي ظهر أمس بمصلي ظهر اليوم “ترجمہ:(مصنف کا قول:کوئی اور فرض پڑھنے والے کے پیچھے)برابر ہے کہ باعتبارِ نام دونوں فرض متغایر ہوں یا باعتبار صفت مثلاً کل کی ظہر پڑھنے والے کا،آج کی ظہر پڑھنے والے کی اقتداء کرنا(درست نہیں۔)(در مختار مع رد المحتار ،کتاب الصلاۃ،ج 1،ص 579،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم