Watan Asli Jate Hue Raste Mein Poori Namaz Parhenge Ya Qasr ?

وطن اصلی جاتے ہوئے راستے میں پوری نماز پڑھیں گے یا قصر؟

مجیب:ابو محمد محمد سرفراز اختر عطاری

مصدق: مفتی  فضیل رضا عطاری

فتوی نمبر:128

تاریخ اجراء:01جمادی الاولی1445ھ/16نومبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کےبارےمیں کہ میں اپنے وطن اصلی سے تقریبا 200 کلومیٹر دور ایک شہر میں جاب کرتا ہوں اورمہینے بعد دو دن کے لئے گھر جاتا ہوں۔جب میں اپنے گھر جاتا ہوں تووہاں پوری نماز پڑھتا ہوں ،لیکن پوچھنا یہ ہے کہ گھر جاتےہوئےراستے میں پوری نماز پڑھوں گا یا  قصرکروں گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس شخص کا 92 کلومیٹر یا اس سے زائد سفر  کاارادہ ہو،تو اپنے شہر یا گاؤں کی آبادی سے نکلتے ہی وہ شرعی مسافر بن جائے گا، اس کے بعد جب تک وہ اپنے وطن اصلی میں داخل نہ ہوجائے یاکسی شہریا گاؤں میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت نہ کرلے وہ مسافر ہی رہے گااوراس دوران نمازوں میں قصر واجب ہو گی۔اس کے مطابق پوچھی گئی صورت میں آپ اپنی جاب والے شہر کی آبادی سے نکلتے ہی مسافر بن جائیں گے اور اپنے وطن اصلی کی آبادی میں داخل ہونے تک راستے بھر قصر نماز پڑھیں گے۔

   کنزالدقائق میں ہے:"من جاوز بیوت مصرہ مریدا سیرا وسطا ثلاثۃ أیام فی بر أو بحر أو جبل قصر الفرض الرباع حتی یدخل مصرہ أو ینوی إقامۃ نصف شھر ببلد أو قریۃ۔ملخصا"جو آدمی زمین ، سمندر یا پہاڑوں کے راستے سے تین دن کے سفر کے ارادے سے اپنے شہر  کے گھروں یعنی آبادی سے درمیانی چال چلتے ہوئے گزرجائے وہ چار رکعت والی فرض نماز میں قصر کرے گا۔جب تک کہ وہ اپنے شہر میں نہ پہنچ جائےیا پھر کسی شہر یا بستی میں پندرہ دن رہنے کی نیت نہ کرلے۔(فتاوی رضویہ، جلد 08، صفحہ 258،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

      بحر الرائق میں ہے :"قولہ:(من جاوز بيوت مصره الخ) بيان للموضع الذي يبتدا فيه القصر"ماتن رحمۃ اللہ علیہ کا قول:(جو شخص اپنے شہر کی آبادی سے نکل جائے۔الخ) یہ اس مقام کا بیان ہے جہاں سے قصر کی ابتدا ہو گی۔ (فتاوی رضویہ، جلد 08، صفحہ 258،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

      مراقی الفلاح میں ہے:"(یقصرحتی یدخل مصرہ)یعنی وطنہ الاصلی ( أو ینوی اقامۃ نصف شھر ببلد أو قریۃ)"مسافرقصر کرے گا یہاں تک کہ اپنے شہر یعنی اپنے وطن اصلی میں داخل ہو جائے یا کسی شہر یا گاؤں میں آدھا مہینا اقامت کی نیت کر لے۔(فتاوی رضویہ، جلد 08، صفحہ 258،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

   سیدی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:" جب وہاں سے بقصد وطن چلے اور وہاں کی آبادی سے باہر نکل آئے اس وقت سے جب تک اپنے شہر کی آبادی میں داخل نہ ہو قصر کرے گا۔"(فتاوی رضویہ، جلد 08، صفحہ 258،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم