Watan Asli Se Dusri Jagah Mustaqil Shift Ho Gaya Tu Watan Asli Batil Ho Jaye Ga

وطن اصلی سے دوسری جگہ مستقل شفٹ ہوگیا تو وطن اصلی باطل ہوجائے گا

مجیب: مفتی محمد ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر:113

تاریخ اجراء: 29ذوالحجۃ الحرام 1434ھ/04نومبر 2013ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زیداپنے آبائی گاؤں کشمیرسے اپنے اہل ومتاع کے ساتھ کئی سالوں سے مستقل لاہور شفٹ ہوگیاہے، گاؤں میں زیدکی صرف زمینیں ومکان باقی ہے اور دیگررشتہ دار رہتے ہیں،اور زید کا اپنے آبائی گاؤں میں رہنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، بلکہ وہاں کی سکونت کومستقل ترک کرچکاہے اور اس جگہ صرف رشتہ داروں وغیرہ سے ملاقات کے لئے کبھی کبھی جاتاہے ۔دریافت طلب امریہ ہے کہ یہ آبائی گاؤں اس کاوطن اصلی بنتاہے یانہیں ؟ 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   زید کاآبائی گاؤں اس کا وطن اصلی نہیں بنتا، کیونکہ زید کا وہاں سے اپنے اہل ومتاع کے ساتھ مستقل لاہورشفٹ ہونا اور اُس جگہ رہائش نہ رکھنے کے عزم نے اس کے اس وطن اصلی کو ختم کردیا،اگرچہ اس کی وہاں پرزمینیں ومکان اوررشتہ داروغیرہ رہتے ہیں، لہٰذا زید اگر15 دن سے کم رہنے کی نیت سے وہاں جائے گا،تونمازقصرپڑھے گا۔

   امام اہلسنت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن فتاویٰ شامی کے حاشیہ جدالممتارمیں ارشاد فرماتے ہیں:’’اقول: یظھر للعبد الضعیف انّ نقل الاھل والمتاع یکون علی وجھین: احدھما:ان ینقل علی عزم ترک التوطّن ھاھنا، والآخر:لا علی ذلک، فعلی الاوّل لا یبقی الوطن وطناً وان بقی لہ فیہ دُور وعقار، وعلی الثانی یبقی فلیکن المحمل للقولین، وبمثل ھذا یجری الکلام فی موت الزوجۃ، فافھم،واللہ تعالی اعلم ‘‘ترجمہ : میں کہتاہوں:’’جوعبدضعیف پر ظاہرہواکہ اس کااہل ومتاع کے ساتھ منتقل ہونا دو وجہوں سے ہوگا، اُن میں سے ایک یہ ہے کہ وہ اس طرح منتقل ہوکہ اس جگہ کو وطن بنانے کے ترک کرنے کا عزم ہو اوردوسرایہ کہ اس طرح نہ ہو،پس پہلی وجہ پر اس کے لیے وطن اصلی نہ رہے گا،اگرچہ اُس جگہ میں اُس کی زمین اورمکان ہواوردوسری وجہ پرباقی رہے گا،پس چاہئے کہ ان  دونوں قولوں کا یہی محمل ہو اوراسی کی مثل کلام زوجہ کی موت کے بارے میں بھی ہے،اس کوسمجھ لے ،اور اللہ بہتر جانتاہے ۔‘‘)جد  الممتار، کتاب الصلاۃ،  جلد 03،صفحہ 572، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی(

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم