Witr Mein Dua e Qunoot Ki Jagah Ayatul Kursi Parhna

وتر میں دعائے قنوت کی جگہ آیۃ الکرسی پڑھنا

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2493

تاریخ اجراء: 06شعبان المعظم1445 ھ/17فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا نمازِ وتر میں دعائے قنوت کی جگہ آیۃ الکرسی پڑھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ، نمازِ وتر میں دعائے قنوت کی جگہ آیۃ الکرسی دعا کی نیت سے پڑھ سکتے ہیں ۔

   اس مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ جسے معروف دعائے قُنوت یاد نہ ہو ، اسے چاہیے کہ اس دعا کو یاد کرے کہ خاص اس دعا کا پڑھنا سنتِ مبارَکہ ہے اور جب تک دعائے قنوت یاد نہ ہو، تب تک کوئی اور دعا مثلا یہ قرآنی دعا ”اَللّٰھم ربنا اٰتنافی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار“ پڑھ لیا کرے اور اگر یہ بھی یاد نہ ہو ، تو تین بار ”اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ “ کہہ لے اور یہ بھی یاد نہ ہو ، تو تین بار صرف ”یا ربِّ“کہہ لے ۔ اِس طرح کوئی سی بھی دعا پڑھ لینے سے دعائے قنوت کا واجب ادا ہو جائے گا ۔نیز آیۃ الکرسی بھی دعا ہے کیونکہ وہ اللہ کریم کی ثناء و حمد ہے اور ہر ثناء دعا ہوتی ہے ، لہٰذا آیۃ الکرسی بہ نیتِ دعا پڑھنے سے بھی دعائے قنوت کا واجب ادا ہو جائے گا ۔

   سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ وتر کی تیسری رکعت میں قنوت کی تکبیر کہنے کے بعد دعائے قنوت کی جگہ تین بار سورۃ الاخلاص پڑھنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں : ”نماز صحیح ہوجانے میں تو کلام نہیں ، نہ یہ سجدہ سہو کا محل کہ سہواً کوئی واجب ترک نہ ہوا ۔ دعائے قنوت اگر یاد نہیں ، یاد کرنا چاہیے کہ خاص اس کا پڑھنا سنت ہے اور جب تک یاد نہ ہو ”اَللّٰھم ربنا اٰتنافی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار“ پڑھ لیا کرے ۔ یہ بھی یاد نہ ہو ، تو ”اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ “ تین بار کہہ لیا کرے ۔ یہ بھی یادنہ آئے ، تو صرف ”یا ربِّ“ تین بار کہہ لے ، واجب ادا ہو جائے گا ۔ رہا یہ کہ قُل ھو اللہ شریف پڑھنے سے بھی یہ واجب ادا ہوا کہ نہیں ۔۔۔ ظاہر یہ ہے کہ ادا ہو گیا کہ وہ ثناء ہے اور ہر ثناء دعا ہے ۔ “ (فتاوٰی رضویہ،جلد7،ص485،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ، لاهور )

   صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”دعائے قنوت کا پڑھنا واجب ہے اور اس میں کسی خاص دعا کا پڑھنا ضروری نہیں، بہتر وہ دعائیں ہیں ، جو نبی صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم سے ثابت ہیں اور ان کے علاوہ کوئی اور دعا پڑھے ، جب بھی حرج نہیں ۔“ ( بھارِ شریعت ، حصہ 4 ، جلد 1 ، صفحہ 654 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم