Dua e Qunoot Na Aati Ho To Witr Mein Konsi Dua Parhi Jaye?

دعائے قنوت نہ آتی ہو،تو وتر میں کون سی دعا پڑھی جائے؟

مجیب:مولانا شفیق صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Aqs 1696

تاریخ اجراء:30محرم الحرام1441ھ/30ستمبر2019ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علماءِ دین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ وتر میں مشہور دعائے قنوت اگر یاد نہ ہو اور اس کی جگہ کوئی اور دعا جیسے’’ اللھم ربنا اٰتنافی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النارپڑھ لی جائے ‘‘ تو کیا واجب ادا ہوجائے گا اورسجدہ سہو تولازم  نہیں ہوگا ؟رہنمائی فرمائیں ۔

سائل:نذیر عطاری (صدر،کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    مسئلہ شرعی یہ ہے کہ جسے معروف دعائے قنوت یاد نہ ہو ، اسے چاہیے کہ اس دعا کو یاد کرے کہ خاص اس دعا کا پڑھنا سنت مبارکہ ہے اور جب تک دعائے قنوت یاد نہ ہو، تب تک’’ اللھم ربنا اٰتنافی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار‘‘پڑھ لیا کرے اور اگر یہ بھی یاد نہ ہو ، تو’’ اللھم اغفرلی‘‘ تین بار کہہ لے اور یہ بھی یاد نہ ہو ، تو صرف ’’یا ربِّ ‘‘تین بار کہہ لے ، واجب ادا ہوجائے گااور سجدہ سہو بھی لازم نہیں ہوگا ، کیونکہ یہاں کوئی سہواً واجب ترک ہی نہیں ہوا۔

مشہور دعائے قنوت کے علاوہ اور دعائیں پڑھنا بھی جائز ہے ۔ جیسا کہ بحر الرائق میں ہے:” واتفقوا على أنه لو دعا بغيره جاز “ ترجمہ : فقہائے کرام رحمۃ اللہ تعالیٰ  علیہم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی اس ( معروف دعا ) کے علاوہ کوئی اور دعا پڑھے ، تویہ بھی  جائز ہے ۔

( البحر الرائق ، کتاب الصلوٰۃ ، باب صفۃ الصلوٰۃ ، القنوت فی الوتر ، جلد 1 ، صفحہ 318 ، بیروت )

    جس کو دعائے قنوت نہ آتی ہو ، تو وہ کیا پڑھے ؟ ایسے شخص کے متعلق ردالمحتار میں ہے:’’من لا یحسن القنوت یقول :ربنا اٰتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الاٰخرۃ حسنۃوقال ابواللیث یقول اللٰھم اغفرلی یکررھا ثلاثا وقیل یا رب ثلاثا ذکرہ فی الذخیرۃ ‘‘ترجمہ: جو شخص دعائے قنوت صحیح طریقے سے نہ پڑھ سکتا ہو ، تو وہ یہ کہے : ’’ربنا اٰتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الاٰخرۃ حسنۃ ‘‘اور فقیہ ابو اللیث فرماتے ہیں : وہ تین مرتبہ اللٰھم اغفرلی کہے اور بعض نے کہا ہے کہ تین مرتبہ ’’یا رب ‘‘کہہ لے ۔ ذخیرہ میں اسے ذکر کیا۔

(ردالمحتار علی الدرالمختار،جلد2،ص535،مطبوعہ پشاور )

معروف دعائے قنوت کے علاوہ کوئی اور دعا پڑھنے سے واجب ادا ہوجانےاور سجدہ سہو لازم  نہ ہونے کے بارے میں اعلی حضرت علیہ الرحمۃ  فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں : ’’ نماز صحیح ہوجانے میں تو کلام نہیں ، نہ یہ سجدہ سہو کا محل کہ سہواً کوئی واجب ترک نہ ہوا ۔ دعائے قنوت اگر یاد نہیں ، یاد کرنا چاہیے کہ خاص اس کا پڑھنا سنت ہے اور جب تک یاد نہ ہو اللھم ربنا اٰتنافی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار پڑھ لیا کرے ۔ یہ بھی یاد نہ ہو ، تو اللھم اغفرلی تین بار کہہ لیا کرے ۔ یہ بھی یادنہ آئے ، تو صرف یارب تین بار کہہ لے ، واجب ادا ہوجائے گا ۔‘‘

(فتاوٰی رضویہ،جلد7،ص485،مطبوعہ رضافاؤنڈیشن ، لاهور )

    صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ  بہارِ شریعت میں لکھتے ہیں:” دعائے قنوت کا پڑھنا واجب ہے اور اس میں کسی خاص دعا کا پڑھنا ضروری نہیں، بہتر وہ دعائیں ہیں جو نبی صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم سے ثابت ہیں اور ان کے علاوہ کوئی اور دعا پڑھے ، جب بھی حرج نہیں ۔ “

( بہارِ شریعت ، حصہ 4 ، جلد 1 ، صفحہ 654 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم