Witr Wajib Hain Ya Sunnat ?

وترواجب ہیں یاسنت؟

مجیب: ابوالحسن ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1296

تاریخ اجراء:       06جمادی الاولیٰ1444 ھ/01دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   یہ جوہم عشاء کی نمازمیں وترپڑھتےہیں یہ سنت مؤکدہ ہے،یاواجب؟براہ کرم احادیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   احناف  کے نزدیک نماز وتر واجب ہے۔چند دلائل مندرجہ ذیل ہیں :

(1) مسند بزار میں ہے:"عن عبداللہ عن النبي صلى اللہ علیہ وسلم قال الوتر واجب على كل مسلم" حضرت عبدالله ابن مسعودرضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: وتر ہر مسلمان واجب ہے۔ (مسندالبزار،ج5،ص67،مطبوعہ:مکتبۃ العلوم الحکم،المدینۃ المنورۃ)

(2) سنن ابی داؤد میں ہے” عن عبد الله بن بريدة، عن أبيه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «الوتر حق، فمن لم يوتر فليس منا، الوتر حق، فمن لم يوتر فليس منا، الوتر حق، فمن لم يوتر فليس منا“ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں،وہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے سنا کہ :وتر حق ہیں،جو وتر ادا نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں، وتر حق ہیں،جو وتر ادا نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں، وتر حق ہیں،جو وتر ادا نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔ (سنن ابی داؤد،کتاب الصلاۃ،باب فیمن لم یوتر،ج 2،ص 62،المکتبۃ العصریۃ،بیروت)

   بدائع الصنائع میں ہے” والوتر عندنا۔۔۔واجبة۔۔۔أن يوسف بن خالد السمتي سأل أبا حنيفة عن الوتر فقال: هي واجبة “ ترجمہ:وتر ہمارے نزدیک واجب ہیں،یوسف بن خالد سمتی نے امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ سے وتر کا حکم پوچھا ،تو آپ نے فرمایا:وتر واجب ہیں۔ (بدائع الصنائع،کتاب الصلاۃ،ج 1،ص 271،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   مزیدتفصیل کےلیےمفتی دعوت اسلامی قبلہ مفتی  ہاشم صاحب دامت برکاتہ العالیہ  کی کتاب،شرح جامع ترمذی ج3 صفحہ 837 تا842 کا مطالعہ فرمائیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم