Wittar Ki Namaz Me Qaida Aula Farz Hai Ya Wajib

وتر کی نماز میں قعدہ اولی فرض ہے یا واجب ؟

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-122

تاریخ اجراء: 01رجب المرجب1443 ھ/03فروری 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   وتر کی نماز میں قعدہ اولیٰ بھول جائیں تو کیاحکم ہے ؟یہ بھی وضاحت فرمادیں کہ وترکاقعدہ اولی  فرض ہے یاواجب ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قعدہ اولی کے اعتبارسے وتر کی نمازفرض کے حکم میں ہے ، فرض نمازکی طرح اس کا قعدہ اولیٰ بھی واجب ہے لہٰذا جوشخص وترکی نمازمیں قعدہ اولی بھول کر سیدھا کھڑاہوجائے اس کے لیے واپس لوٹناجائزنہیں ، بلکہ اس کے لیے حکم ہے کہ آخرمیں سجدہ سہوکر لے ، اس کی نماز درست ہوجائے گی ۔

   درمختار میں ہے :”(سھاعن القعود الاول من الفرض )ولوعملیا ۔۔۔ ان استقام قائما(لا)یعود (وسجد للسھو)“یعنی جوشخص فرض نمازکے قعدہ اولی کوبھول جائے ، اگرچہ فرض عملی ہو،اگرسیدھاکھڑاہوجائے توقعدہ اولی میں بیٹھنے کے لیے واپس نہیں لوٹےگابلکہ آخرمیں سجدہ سہوکرے گا۔

   ولوعملیاکے تحت ردالمحتارمیں ہے:”کالوترفلایعودفیہ اذااستتم قائما“جیساکہ وتر، توسیدھاکھڑا ہوجانے کے بعدواپس لوٹناجائز نہیں ۔(ردالمحتار،جلد2،صفحہ661-662،مطبوعہ کوئٹہ )

   بہارِ شریعت میں ہے:”نفل کا ہر قعدہ قعدۂ اخیرہ ہے یعنی فرض ہے اگر قعدہ نہ کیا اور بھول کر کھڑا ہوگیا تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کر لے لوٹ آئے اور سجدۂ سہو کرے اور واجب نماز مثلاً وتر فرض کے حکم میں ہے، لہٰذا وتر کا قعدۂ اولیٰ بھول جائے تو وہی حکم ہے جو فرض کے قعدۂ اولیٰ بھول جانے کا ہے۔(بہارِ شریعت، جلد1، صفحہ 712، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم