Zohar Ki Namaz Akhri Waqt Me Parhne Ka Hukum

ظہر کی نمازآخری وقت میں پڑھنے سے ہوگی یا نہیں ؟

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-471

تاریخ اجراء: 21جمادی الاخری1443ھ/25جنوری2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ظہر کی نمازاس کے  آخری وقت میں شروع کی اور جب سلام پھیرا تو عصر کا وقت شروع ہو گیا تھا۔تو کیا ظہر کی نماز ہو گئی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ظہرکی نمازاس کے  آخری وقت میں شروع کی اور جب سلام پھیرا تو عصر کا وقت شروع ہو گیا تھا،تواس طرح ظہر کی نماز ہو گئی  ۔کیونکہ ظہر،عصر،مغرب،عشاء اوروترکی نمازاداہونے کے لیے ان کے وقت میں تکبیرتحریمہ کہناکافی ہے ، لہذااگران کے وقت میں تکبیرتحریمہ کہہ لی جائے ،خواہ اس کے بعدان کاوقت نکل جائے تونمازاداہوجاتی ہے، قضا نہیں ہوتی ۔ جبکہ فجراورجمعہ اورعیدین کی نمازوں کاحکم یہ ہے کہ ان کاسلام ان کے وقت میں ہی پھرناضروری ہے ، اگرسلام پھرنے سے پہلے وقت نکل گیاتویہ نمازیں نہیں ہوں گی ۔

   نوٹ:یہ یادرہے کہ: بلاعذرشرعی اتنی تاخیرکرنامنع ہے  کہ  جس سے موکدہ سنتوں کا یاکسی واجب کاترک ہویاوقت مکروہ داخل ہوجائے۔

   ظہر،مغرب اورعشاء میں اتنی تاخیرکرے گاکہ سلام دوسرے وقت میں پھرے گاتوان کے بعدکی  موکدہ سنتیں ادانہیں ہوسکیں گی ، اور موکدہ سنتوں کوبلاوجہ ایک آدھ بار ترک کرنے پرملامت وعتاب کامستحق ہوتاہے اور اگر عادت بنالے توگنہگارہوتاہے۔ نیزعشاکے وقت میں وتربھی ادانہیں ہوسکیں گےاوروترواجب ہیں کہ بلاوجہ شرعی  ایک مرتبہ چھوڑنے پربھی گنہگارہوگا۔

   اور عصرکاآخری وقت کہ جس میں مطلع صاف ہوتوسورج پرنگاہ جمنے لگے مکروہ وقت ہے،بلاعذرشرعی اتنی تاخیر کرنے کی اجازت نہیں ہے  اورمغرب میں اتنی تاخیرکرناکہ ستارے گتھ جائیں (چھوٹے بڑے سبھی ستارظاہرہوجائیں ) یہ  مکروہ تحریمی ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم