قرض لی جانے والی رقم کو موجودہ ویلیو پر لوٹانا؟

مجیب: مولانا شفیق صاحب زید مجدہ

مصدق: مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر/نومبر 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص کسی سے پندرہ بیس سال پہلے دس لاکھ روپے قرض لے اور اب واپس کرنا چاہتا ہے تو کیا شرعاً اس پر دس لاکھ ہی واپسی کرنا لازمی ہے یا پھر آج کی ویلیو کے حساب سے زیادہ رقم بنتی ہے کیونکہ بیس سال پہلے دس لاکھ کی ویلیو بہت زیادہ تھی مگر آجکل وہ ویلیو نہیں ہے؟ راہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    حکمِ شرعی یہ ہے کہ جتنے روپے بطورِ قرض لئے تھے اتنے ہی واپس کرنا لازم ہیں اس سے زیادہ نہیں، ویلیو کم ہوگئی ہو یا زیادہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، لہٰذا بیس سال پہلے اگر دس لاکھ روپے قرض لئے تھے تو اب دس لاکھ روپے ہی واپس کرنا لازم ہیں، قرض دینے والے کا زیادہ مطالبہ کرنا جائز نہیں ہے اگرچہ بیس سال پہلے دس لاکھ کی ویلیو بہت زیادہ تھی۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم