Qarz Par Izafi Rakam Lene Ka Hukum?

قرض پر اضافی رقم لینے کا حکم؟

مجیب: مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:lar:6069-2

تاریخ اجراء:26محرم الحرام1438ھ/28اکتوبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیان شرع متین اس بارےمیں کہ زیدنےعمرو سے(15000)روپے قرض لیااورواپسی کایہ طے ہواکہ ہرماہ زید(1500)روپے قسط اداکرے گا۔اب عمروہرقسط کے ساتھ 50 روپے اضافی بھی لیتاہے نیزاس کاکہناہے کہ جب قسطیں پوری ہوجائیں گی توایک یادوقسطیں مزیداداکرنی ہوں گی۔کیاقرض پراس طرح اضافہ لیناجائزہے؟

     سائل:محمدبلال (راوی روڈ،لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صورت مسئولہ میں اضافہ لیناناجائزوحرام ہےکہ قرض پرجونفع لیاجائے وہ سود ہے اورسود لینادیناناجائزوحرام اورجہنم میں لے جانے والاکام ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم