Quran Pak Ko Rasm e Usmani Ke Ilawa Mein Likhna Kaisa ?

قرآن کریم کو رسم عثمانی کے علاوہ میں  لکھنا کیسا؟

مجیب: مولانا عرفان صاحب زید مجدہ

مصدق : مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:  Lar-6351

تاریخ اجراء: 04جمادی الثانی 1438ھ/04 مارچ 2017ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

        کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم چالیس روزہ قاری کورس کروارہے ہیں ،اس کے لیے ہم مصحف شریف کی اس طرح کتابت کرواتے ہیں کہ اوپرقرآن پاک کااصل متن رسم عثمانی کے اندازمیں ہی تحریرہوتا ہے اس کے نیچے ہرلفظ کے ہجے لکھے جاتے ہیں مثلاذلک الکتب  لاریب فیہ۔لکھنے کے بعداس کے ہرحرف کے نیچے یوں تحریرہوتاہے:ذالک لکتاب،لاریب،فیہ۔اوریہ اس لیے ہے تاکہ سیکھنے سکھانے میں آسانی رہے شرعی رہنمائی فرمائیں کہ کیااس طرح تحریرکرکے ہم پرنٹ نکلواسکتے ہیں ؟سائل :قاری محمدوسیم (مصطفی آباد،لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صورت مسئولہ کے مطابق قرآن پاک کے رسم میں تبدیلی کرناشرعاجائزنہیں ہے کہ اس میں رسم عثمانی کی مخالفت ہےاور رسم عثمانی توقیفی ہے جونبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ الرحمۃ کاتعلیم فرمودہ ہے ،اس میں کسی امتی کی عقل کاکوئی دخل نہیں،اس رسم کے باقی رکھنے پرخلفاء راشدین رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین،تابعین،تبع تابعین،ائمہ اربعہ، سلف صالح اورپوری امت کااجماع ہے،صحابہ کرام علیہم الرضوان کے مبارک زمانہ میں بھی اسلام عرب سے عجم میں پھیلاجہاں خواندہ وناخواندہ ہرطرح کے لوگ تھے لیکن کہیں نہیں کہ کسی صحابی رضی اللہ تعالی عنہ نے ان کی آسانی کے لیے قرآن پاک کےرسم میں کسی طرح کی کوئی تبدیلی کی ہو،اسی کے مطابق بعدمیں آنے والے علماء، فقہاء، محدثین کاطرزرہا،جواس بات کی واضح دلیل ہے کہ جس طرح قرآن پاک کے الفاظ کی حفاظت کرنالازم ہے اس میں کسی قسم کی کمی بیشی نہیں کی جاسکتی ،اسی طرح الفاظ قرآن کے رسم کی حفاظت بھی لازم ہے اس میں بھی  کسی صورت کسی طرح کی کمی بیشی نہیں کی جاسکتی کہ نظم قرآن اوررسم قرآن دونوں ہی معجزے ہیں ۔

    اوراس کے ساتھ اصل رسم کے مطابق لکھنابھی اسے جائزنہیں کر دے گا۔

         رہاقرآن پاک کوسیکھنے سکھانے کامعاملہ تواس کے حوالے سے عرض ہے کہ  آج سے پہلے بھی لوگ قرآن پاک سیکھتے سکھاتے آئےہیں لیکن کہیں اس طرح کااندازاپنانانہیں ملتا،جواس پرواضح دلیل ہے کہ اس طرح کااندازاختیارکیے بغیربھی احسن طریقے سے سیکھنے سکھانے کاسلسلہ جاری رکھاجاسکتاہے۔اورآسانی کے عذرکی وجہ سے یہ ناجائزبات جائزنہیں ہوسکتی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم